اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات سب کمیٹیکے سپرد کردی ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تمام تحقیقاتی رپورٹس اوراعلیٰ حکام کی وضاحتیں غیرتسلی بخش قراردے دی گی ہیں۔چےئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کام برجیس طاہر چوہدری کی سربراہی میں اجلاس ہواہے جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارہ پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ بورڈ میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں اوراختیارات سے تجاوزکی شکایات کاجائزہ لیاگیاہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آفیسرعلی رضابھٹہ نے سٹینڈنگ کمیٹی کو بتایاہے کہ پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ بورڈ کے سربراہ کے خلاف الزامات کی نوعیت سنگین نہیں تھی اس لیے ان کے خلاف سخت اقدام نہیں کیاگیاان کے خلاف مزید انکوائری چل رہی ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے مسلسل انکوائری کولٹکایاہواہے تاکہ ایم ڈی کو بچایاجاسکے ارکان کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام کی تمام وضاحتوں کومسترد کردیاہے ارکان کمیٹی نے قراردیاہے کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے اعلیٰ آفیسرز کے لیے الگ قانون بنارکھاہے اورماتحت ملازمین کے لیے الگ قانون بنارکھاہے۔جس دن سٹینڈنگ کمیٹی نے ایم ڈی بورڈ کے خلاف کارروائی اورانکوائری کاحکم جاری کیاہے اس روزایم ڈی نے ماتحت ملازمین کونوکری سے ہی فارغ کردیااوروزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکم ایم ڈی بورڈ کے خلاف معاملہ کومسلسل طول دے رہے ہیں تاکہ ایم ڈی عمران ضیا ء کو مدت معاہدہ مکمل کرنے دی جائے اور اب25جنوری کو عمران ضیا فارغ ہورہے ہیں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاگیاحالانکہ سابق وزیرسردارلطیف کھوسہ نے بھی ان کے خلاف رپورٹ جاری کی تھی پھربھی مسلسل معاملہ کوالتوامیں رکھاجارہاہے ۔چےئرمین کمیٹی برجیس طاہرچوہدری نے محمداخترخان کانجوکی سربراہی میں سہ رکنی تحقیقاتی سب کمیٹی قائم کردی ہے جو ایم ڈی عمران ضیاء اورسابق ڈائریکٹر فنانس طالب بلوچ کو طلب کرکے تحقیقات کرے گی تاکہ مالی بے ضابطگیو اوراختیارات سے تجاوزکی شکایات کی تحقیقات کی جائے۔