راولپنڈی
نے بغیر لائسنس کمپیوٹر سوفٹ وئیر استعمال کرنے پر کارپوریٹ کمپنی پر چھاپہ مارا۔
ایف آئی اے نے شکایت ملنے پر اس ہفتے ایک بڑی دواساز کمپنی کے دفتر واقع راولپنڈی اور اسلام آباد میں یہ کارروائی کی ۔کمپنی پر الزام تھا کہ وہ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر لائسنس یافتہ سوفٹ وئیر استعمال کر رہی ہے ۔ کاپی رائٹ آرڈی ننس کے قانون1962 کی دفعہ 66 کی شقXIV کے تحت غیر قانونی سوفٹ وئیر کی تیاری، نقل، خریداری اور استعمال قابل سزا جرم ہے۔ایف آئی اے کے چھاپے کے نتیجے میں ضبط کئے جانے والے کمپیوٹروں میں غیر قانونی سوفٹ وئیربشمول مائیکرو سوفٹ ونڈوز اور مائیکرو سوفٹ آفس کی موجودگی اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ مذکورہ کمپنی جیسے بڑے اداروں سمیت پاکستان میں غیر قانونی سوفٹ وئیر کے استعمال کے رجحان کی جڑیں کس قدر گہرائی تک پھیلی ہوئی ہیں ۔
پاکستان آج بھی غیر قانونی سوفٹ وئیر استعمال کرنے والوں کی جنت ہے ۔عالمی سوفٹ وئیر صنعت،اس کے ہارڈ وئیر پارٹنرز بشمول حکومت اور منڈی کی نمائندہ تنظیم بزنس سوفٹ وئیر الائنس(BSA )کے لئے IDC کی جانب سے کی جانے والی ایک اسٹڈی جو مئی2011 میں شائع کی گئی،کے مطابق گذشتہ برس پاکستان میں غیر قانونی سوفٹ وئیر کے استعمال کی شرح84فیصد تھی۔جس کے نتیجے میں پاکستان کا شمار اب دنیا کے ان ممالک میں ہونے لگا ہے جہاں غیرقانونی سوفٹ وئیر سب سے زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ ملک کا یہ امیج آئی ٹی کی مقابلے سے بھرپور سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے یقیناََاچھا تاثر نہیں چھوڑ تا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکرو سوفٹ پاکستان کے کنٹری منیجر کمال احمد نے کہا کہ’’سوفٹ وئیر کی چوری مقامی اداروں کے لئے ایک خطرہ ہے اور بطور قوم ہمیں اس کے خاتمے کے لئے ٹھوس کوششیں کرنا ہوں گی۔یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ منافع بخش تجارتی ادارے قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی سوفٹ وئیرز استعمال کرتے ہیں۔سوفٹ وئیر اور دیگر متعلقہ صنعتوں میں آئی پی آر کلچر کا فروغ ہی ہماری اقتصادیات میں بھاری سرمایہ کاری کے فروغ کے علاوہ مقامی کاروباری شخصیات کو نئے خیالات کی آبیاری کے لئے بھی متوجہ کرسکتا ہے۔‘‘
بزنس سوفٹ وئیرا لائنس کے لئے کئے گئے اکانومسٹ انٹلی جنس یونٹ(EIU) کے ایک سروے کے مطابق پاکستان آئی ٹی کی مسابقتی فہرست میں نیچے آکر62ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے ،جو علاقے کے دیگر ملکوں مثلاََ بھارت اور سری لنکا سے کافی کم ہے ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک میں غیر قانونی سوفٹ وئیر کی یہ غیر چیک شدہ تجارت قانونی سوفٹ وئیراستعمال کرنے والے صارفین کوغیر قانونی کاموں، وائرس اور دیگر آن لائن بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے