اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انٹرنیشنل کالنگ ہاؤس کا نظام معطل ہو گیا ہے ا نجی کمپنی کی طرف سے دائر کردہ رٹ پٹیشن کی سماعت 5نومبر کو دوبارہ ہو گی اب اس نظام کے مستقبل کا انحصار لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن پر ہے اگلی سماعت بھی پاکستان کے دو ریگولیٹری ادارے امنے سامنے ہوں گے رٹ پٹیشن میں نجی کمپنی نے پاکستان مسابقتی کمیشن وزارت ٹیلی کام و انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹیلی کام اتھارٹی اور پی ٹی سی ایل کو فریق بنایا گیا تھا وزارت ٹیلی کام و انفارمیشن ٹیکنالوجی جس کے پالیسی ڈائریکٹر کو چیلنج کیا گیا تھا اور عدالتی نوٹس موصول ہونے کے باوجود وزارت کی نمائندگی نہیں تھی جبکہ ٹیلی کام اتھارٹی کے حکام نے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے جبکہ مسابقتی کمیشن پاکستان کے حکام نے انٹرنیشنل کالنگ ہاؤس کے قیام کی بھرپور مخالفت کی ہے اور ایک گھنٹہ سے زیادہ دیر تک دلائل دیئے۔ چونکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام اتھارٹی کی طرف سے بھر پور دفاع نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے فاضل عدالت نے رٹ پٹیشن پر ابتدائی حکم جاری کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پالیسی ڈائریکٹر ٹیلی کام اتھارٹی کے احکامات اور پی ٹی سی ایل سے ایل ڈی آئی کمپنیوں کے معاہدہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چونکہ عدالتی احکامات عیدالاضحی کی چھٹیوں کی وجہ سے موصول نہیں ہو سکے تھے جس کی وجہ سے انٹرنیشنل کالز کی پاکستان میں صارفین تک ملتوی کا نیا نظام ہی کارآمد رہا ہے منگل کے روز اگر عدالتی احکامات موصول ہو گئے تو اس نظام کو معطل کیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد اس کے مستقبل کا انحصار 5نومبر کو لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت پر منحصر ہے یاد رہے کہ انٹرنیشنل کالنگ ہاؤس کے پالیسی ڈائریکٹر کے خالق موجودہ چیئرمین ٹیلی کام اتھارٹی ہیں ٹیلی کام حلقوں کے مطابق چیئرمین ٹیلی کام اتھارٹی پر اس نئے نظام کو بچانے کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے اور اس نظام کی مخالفت میں پاکستان مسابقتی کمیشن پیش پیش ہے لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والی اگلی سماعت میں پاکستان مسابقتی کمیشن اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی امنے سامنے ہوں گے۔