، تمام موبائل کمپنیوں کو ہدایات جاری ،30 نومبر کے بعد دکانوں پر موبائل سمز کی فروخت پر پابندی ہوگی، پورٹیبلیٹی کے خاتمہ سے سروس فراہم کرنے والی کمپنی کی بندش سے 100 سے زائد افراد بے روزگار، ریٹیلرز پر موبائل سمز کی فروخت پر پابندی سے ٹیلی کام انڈسٹری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی
فیصلے سے سالانہ ٹیکس میں 5 ارب روپے کی کمی ، ٹیلی کام آپریٹرز کو مجموعی2 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا
اسلام آباد وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے موبائل فون نمبر پورٹیبلیٹی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، تمام موبائل کمپنیوں کو ہدایات جاری ،30 نومبر کے بعد دکانوں پر موبائل سمز کی فروخت پر پابندی ہوگی، پورٹیبلیٹی ختم ہونے سے سروس فراہم کرنے والی کمپنی ختم ہونے سے 100 سے زائد افراد بے روزگار ہوگئیجبکہ ریٹیلرز پر موبائل سمز کی فروخت پر پابندی سے ٹیلی کام انڈسٹری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، فیصلے سے سالانہ ٹیکس میں 5 ارب روپے کی کمی کے علاوہ ٹیلی کام آپریٹرز کو مجموعی طور پر 2 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔بدھ کو وزارت داخلہ کی ہدایت پرپی ٹی اے نے موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا،پی ٹی اے نے وضاحت کی ہے کہ نئی پالیسی کا اطلاق نئے نمبرز پر ہوگا پرانے نمبر اسی طرح چلتے رہیں گے۔30 نومبر کے بعد دکانوں پر موبائل سمز کی فروخت پر بھی پابندی ہوگی۔موبائل فون سمز صرف سروس سینٹر سے ہی دستیاب ہونگی جبکہ نئی سم کے حصول کے لیے شناختی کارڈ،یوٹیلیٹی بل یا پاسپورٹ کی فوٹو کاپی مہیا کرنا ضروری ہوگی ۔نئی سم خریدنے کے لیے فون کمپنی کا نمائندہ سم خریدنے والے کے گھر ، دکان یا دفتر کا دورہ کرے گا۔31 دسمبر کے بعد ایک آدمی صر ف پانچ سمیں استعمال کرسکے گا جو نادرا سے تصدیق کے بعد جاری کی جائیں گی ۔پری پیڈ سم کی خرید کا طریقہ کار بھی پوسٹ پیڈ سم کی خرید جیسا کردیا گیا ہے ۔30 نومبر سے پہلے نمبر تبدیل کیے بغیر نیٹ ورک تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ریٹیلرز پر موبائل فون سمز کی فروخت پر پابندی سے نہ صرف عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ٹیلی کام انڈسٹری بھی متاثر ہوگی۔ فرنچائزڈ کی بندش سے لاکھوں ملازمین بھی بے روز گار ہو جائیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک بھر میں کام کرنے والے 5 ٹیلے کام آپریٹرز کی ایک لاکھ دکانوں پر 25 ملین سمز پڑی ہیں جن کی پیشگی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ ریٹیلرز سے سمز کی واپسی پر ہر ٹیلے کام آپریٹر کو تقریبا 400 ملین روپے کا نقصان ہو گا۔اس کے علاوہ یکم جنوری 2013 سے کوئی فرد اپنے نام پر 5 سے زائد سمز بھی نہیں رکھ سکے گا۔ذرائع کے مطابق موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کرنے کا فیصلہ وزارت داخلہ میں چند روز قبل ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اس سہولت کے تحت موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین اپنا نمبر تبدیل کئے بغیر اپنی سروس لائن یا سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کر سکتے تھے تاہم اب یہ سروس ختم کر دی گئی ہے ۔ موبائل فون کمپنیوں کوحکومتی فیصلے سے 2 ارب روپے سے زائد نقصان ہوگا۔پاکستان میں موبائل نمبر پورٹیبلیٹی کا آغاز 26 ستمبر 2007 میں کیا گیا تھا۔ پی ٹی اے کے نوٹیفکیشن کے مطابق موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کر دی گئی ہے تاہم ۔ عوام کو پورٹیبلٹی کی سہولت مہیا کرنے اور مختلف نیٹ ورکس کے درمیان رابطہ قائم رکھنیکے لئے ایک کمپنی ” موبائل نیٹ ورک پورٹیبلٹی بورڈ” کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کے لئے تمام موبائل نیٹ ورک کمپنیوں نے آٹھ آٹھ ملین ڈالرز فراہم کیے تھے اور اس میں سو سے زائد ملازمین کام کرتے تھے۔ موبائل پورٹیبلٹی کی سہولت واپس لینے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی یہ بورڈ بھی ختم ہو گیا ہے اور اس سے وابستہ افراد کا ذریعہ معاش بھی۔ بورڈ ملازمین کیمطابق انہیں کمپنی ختم کرنے کے بارے میں پہلے سے آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔