اسلام آباد (آئی این پی) وزارت خزانہ کی سخت وارننگ اور نیب کی تنبیہ کے بعد ٹیلی کام اتھارٹی کے دونوں ممبرز نے تھری جی سپیکٹرم کے عمل سے مکمل علیحدگی اختیار کرلی اور انفارمیشن ممورنڈم پر رائے دینے سے بھی گریز کررہے ہیں ، دو ہفتے قبل وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں ان سے دس روز میں انفارمیشن ممورنڈم پر رائے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔ ٹیلی کام سیکٹر کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق موجودہ حالات میں تھری جی ٹیکنالوجی سپیکٹرم کی نیلامی کی تیسری کوشش بھی ناکامی کی طرف جارہی ہے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی واضح ہدایت کے باوجود پاکستان ٹیلی کمیونیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ممبر ٹیکنیکل اور ممبر فنانس کے انفارمیشن میمورنڈم پر 10روز میں اپنی رپورٹ پیش نہ کرنے سے حکومت کی اپنی آئینی مدت کے خاتمہ سے پہلے جی تھری موبائل ٹیکنالوجی کی نیلامی کی ایک اور کوشش ناکام ہو گئی ، وزارت خزانہ نے بھی قواعد سے ہٹ کر کوئی بھی اقدام اٹھانے سے واضح انکار کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت تھر جی ٹیکنالوجی کے لائسنسوں کی نیلامی کیلئے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے پی ٹی اے کے ممبر ٹیکنیکل اور ممبر فنانس سے لائسنسوں کی نیلامی کیلئے تیارکردہ انفارمیشن میمورنڈم پر 10روز میں رپورٹ طلب کی تھی تاکہ نیلامی کے عمل کو آگے بڑھایاجائے تاہم پی ٹی اے کے دونوں ممبران نے 10روز پورے ہونے پر 24دسمبر کو اپنی رپورٹ جمع نہیں کرائی ۔ ذرائع کے مطابق اتھارٹی کے دونوں ارکان پر حکومت کی طرف سے تھری جی لائسنسوں کی نیلامی کیلئے قواعد و ضوابط سے ہٹنے کیلئے بے حد دباؤ ڈالا جا رہاہے تاہم دونوں ارکان تمام تر دباؤ کے باوجود حکومت کی راہ کا پتھر بنے ہوئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ممبر ٹیکنیکل اور ممبر فنانس چیئر مین پی ٹی اے فاروق اعوان کی طرف سے پیپرارولز کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوے تین غیر ملکی کنسلٹنٹس کی تقرری کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ان تینوں کنسلٹنٹس کو چیئر مین پی ٹی اے نے 45لاکھ 45ہزار ڈالر کنسلٹنسی فیس میں سے 25فیصد پیشگی ادائیگی بھی قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کر دی ہے جبکہ وزارت خزانہ کی طرف سے بھی ان غیر ملکی کنسلٹنس کی تقرری پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور اس تقرری کو پیپرا رولز کے خلاف قرار دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو نے بھی چیئر مین پی ٹی اے کو لکھے گئے خط میں غیر ملکی ماہرین کی تقرری پر ناپسندیدگی کااظہار کرتے ہوئے ان پر کئی اعتراضات اٹھائے ہیں ۔پی ٹی اے ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی طرف سے بھی ان غیر ملکی ماہرین کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے چیئر مین پی ٹی اے پر تحریری طور پر واضح کر دیا گیا ہے کہ وزارت کسی بھی خلاف قواعد اقدام کو نہ تو سپورٹ کرے گی اور نہ ہی کسی ایسے اقدام کو برداشت کیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کے اس وریہ سے چیئر مین پی ٹی اے خاصے پریشان ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کے ممبر فنانس نے چیئر مین پی ٹی اے کی طرف سے غیر ملکی ماہرین کیلئے منظور کردہ کنسلٹنسی فیس کی منظوری سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہاگر وزارت خزانہ کو اس پر اعتراضات ہیں تو میں اس کی منظوری کیسے دے سکتا ہوں ۔ ذرائع کے مطابق تھری جی لائسنس کی نیلامی کا معاملہ جس قدر الجھ گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ موجودہ حکومت یہ ’’پل صراط‘‘ عبور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔
2012-12-26