اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے دونوں ممبرز کے عدم تعاون اور وزارت فنانس کی وارننگ کے بعد مشیروں کی تقرری کو کالعدم قرار دیدیا ہے ۔جس سے تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل ایک بار پھر معطل ہو گیا ہے ۔ٹیلی کام اتھارٹی نے اس فیصلہ سے وزارت خزانہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نیب اور پیپرا کو مطلع کر دیا ہے ۔جنگ کو موصو ل ہونیوالی دستاویزات کے مطابق ٹیلی کام اتھارٹی کے چیئر مین کی منظور ی سے تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی سے متعلق عالمی مشیروں کی تقرری کو کالعدم قراردیدیا گیا ہے ۔ان مشیروں کو بھی باضابطہ طور پر مطلع کردیا گیا ہے جس کے بعد تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل تیسری مرتبہ ناکامیسے دوچار ہوا ہے ٹیلی کام حلقوں کے مطابق ممبر ٹیکنیکل ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر نے غیر ملکی مشیروں کی تقرری اور ان کے تیار کردہ انفارمیشن میمورنڈم کی مخالفت کی ہے۔ اپنی رپورٹ میں مشیروں کی تقرری اور اس حوالہ سے ہونے والے عمل میں اصلاح کی کوئی تجویز نہیں دی۔ صرف مخالفت برائے مخالفت کے اصول کو اختیار کیا ہے۔ ٹیلی کام اتھارٹی اور ارکان پارلیمنٹ نے دونوں ممبرز سے معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ ممبر فنانس نے غیر ملکی مشیروں کی تقرری کو پیپرا قواعد وضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور اس معاملے کو مروجہ قوانین کے تحت حل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے ٹیلی کام اتھارٹی کو چند روز پہلے وارننگ دی تھی جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ غیر ملکی مشیروں کی تقرری میں کسی بھی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔ نیب نے بھی ایسی ہی تنبیہ جاری کی تھی۔ ٹیلی کام اتھارٹی نے پیپرا قواعد کی بنیاد پر مشیروں کی تقرری پر اعتراض کو بنیاد بناتے ہوئے اپنا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تھری جی سپیکٹرم کیلئے عالمی مشیروں کی دوبارہ تقرری کی جائے گی اس بار پیپرا قواعد کی سختی سے پابندی بھی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی سے قومی خزانہ کو 2 ارب ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔