اسلا م آباد (خصو صی رپورٹ) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایف آئی اے نے ایک کارروائی کے دوران غیر ملکی کالیں پاکستانی نیٹ ورک پر غیر قانونی طریقے سے منتقل کرنے والا 3 رکنی گروہ کوگرفتار کرلیا‘کارروائی اسلام آباد کے ایف الیون سیکٹر میں مارا گیا‘ ملزمان کیخلاف الیکٹرانک ٹرانزیکشن آرڈیننس کے دفعات 36 اور 37 اور پی پی سی 109 کے تحت مقدمہ درج کر لئے گئے ۔ یہ گروہ کروڑوں روپوں کی غیر ملکی کالیں پاکستانی نیٹ ورک پر غیر قانونی طریقے سے منتقل کر رہا تھا۔غیر قانونی وی او آئی پی ٹریفکنگ کا مطلب یہ ہے کہ یہ افراد انتہائی جدید مشینری استعمال کر کے بیرون ملک سے آنے والی کالوں کو بغیر قانونی اجازت کے ملک کے نیٹ ورک پر منتقل کر رہے تھے۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے غیر قانونی وی او آئی پی ٹریفکرز کے سدباب کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ رات ٹیم نے اسلام آباد کے علاقے ایف الیون میں ایک کامیاب چھاپے میں تین افراد کو حراست میں لیا جو غیر قانونی وی او آئی پی ٹریفکنگ میں ملوث تھے۔تھانہ سائبر کرائم راولپنڈی سرکل کے ایس ایچ او فاروق لطیف نے تصدیق کی کہ گزشتہ رات گئے یہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور آج انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد پر الیکٹرانک ٹرانزیکشن آرڈیننس کے دفعات چھتیس اور سینتیس اور پی پی سی ایک سو نو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اسی کمیٹی کے ایک اور رکن نے بی بی سی کو تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی وی او آئی پی ٹریفکنگ کا مطلب یہ ہے کہ یہ افراد انتہائی جدید کمپیوٹر نیٹ ورک استعمال کر کے بیرون ملک سے آنے والی کالوں کو بغیر قانونی اجازت کے ملک کے مقامی نیٹ ورکس پر منتقل کر رہے تھے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ آپ کو کال امریکہ یا برطانیہ سے آ رہی ہوتی ہے مگر آپ کے فون پر نمبر ایک مقامی موبائل کا نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس طریقے سے اس کال کو براہ راست آپ تک منتقل کرنے کی بجائے یہ افراد غیرقانونی طور پر مقامی کمپنیوں کے نیٹ ورک پر منتقل کر دیتے ہیں جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔‘جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ سب کیسے ممکن ہوتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کے سرور یعنی کمپیوٹرز بیرونِ ملک پڑے ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ بغیر پاکستانی نیٹ ورک میں آئے یہ کارروائی کرتے ہیں۔اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے تخمینے کی بارے میں انہوں نے کہا کہ ’رات کو جس گروہ کو ہم نے گرفتار کیا ہے وہ کم از کم پچاس ملین منٹس کی بیرون ملک سے آنے والی کالیں ماہانہ غیر قانونی طور پر اندرونِ ملک منتقل کر رہے تھے۔ ایک کال پر اگر آپ سب اخراجات نکال کر کم از کم دو روپے ہی کا منافع لگائیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے کہ بات کہاں تک پہنچتی ہے اور یہ صرف ایک گروہ ہے جبکہ کئی ایسے گروہ ملک میں کام کر رہے ہیں اور منافع اس سے زیادہ ہوتا ہے۔