اسلام آباد ( خصو صی رپورٹ ) لاہور ہائیکورٹ نے ٹیلی کام اتھارٹی میں چیئرمین اور ممبر ز کی تقرری سے متعلق اضافی شقوں کو معطل کردیا ہے ۔ مذکورہ اضافی شقوں کو کیبنٹ ڈویژن نے ٹیلی کام ایکٹ میں شامل کیا تھا تاکہ چیئرمین پی ٹی اے اور ممبرز کے عہدوں پر سرکاری افیسرز کی تقرری کی جاسکے، قبل ازیں ٹیلی کام ایکٹ میں ان عہدوں کیلئے امیدواروں کی تعلیمی ا سنا د اور تجربے سے متعلق شقوں کو بھی تبدیل کردیا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے نیاٹیلی ٹیلی کام کمپنی کے چیف ایگزیکٹو خواجہ سعد سلیم کی پٹیشن کی سماعت کے دوران یہ حکم جاری کیا ہے ، ان شقوں کو معطل کرنے کے بعد ٹیلی کام اتھارٹی میں سرکاری افیسرز کی تقرری کا جو دروازہ کیبنٹ ڈویژن نے کھولا تھا وہ بند ہوگیا ہے ٹیلی کام سیکٹر میں لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا جارہا ہے ۔ یاد رہے کیبنٹ ڈویژن نے ٹیلی کام اتھارٹی کے چیئرمین اور ممبرز کی تقرری کے قواعد میں تبدیلی کردی ہے جس سے ٹیلی کام اتھارٹی کے ایکٹ کی اصل روح تبدیل ہوکررہ گئی ہے۔ نئے قواعد کی رو سے سرکاری آفیسرز کی تقرری اشتہار اور امیدواروں کے مقابلہ کے بغیر بھی ہوسکے گی۔ ٹیلی کام سیکٹر میں کیبنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری ہونے والے نئے قواعد کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیاہے۔ کیبنٹ ڈویژن نے 19 فروری 2013 کو ایس آر او جاری کیا ہے جس میں گریڈ 21 کے سرکاری آفیسر کی چیئرمین اور ممبر اتھارٹی کے عہدے پر تقرری کی جاسکتی ہے۔ اس مقصد کیلئے منتخب کردہ سرکاری آفیسر ایڈیشنل سیکرٹری اور گریڈ 21 سے کم کا نہیں ہونا چاہئے۔ متعلقہ وزارت چیئرمین اور ممبرز کی تقرری کے وقت 3 سرکاری آفیسرز کا پینل وزیراعظم کو ارسال کرے گی۔ وزیراعظم اس پینل سے موزوں آفیسر کا انتخاب کریں گے۔ سرکاری آفیسر کی تقرری کیلئے اشتہار جاری نہیں ہوگا اور نہ ہی امیدواروں سے درخواستیں لی جائیں گی۔ ٹیلی کام ایکٹ 2006ء کے تحت چیئرمین اور ممبرز کی تقرری کا طریقہ دوسرا تھا جس میں تمام آسامیوں کیلئے اشتہار جاری ہوتا تھا اور اس اشتہار کے ذریعے موصول ہونے والی درخواستوں میں سے موزوں امیدوار کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لیکن حکومت نے ٹیلی کام اتھارٹی کے چیئرمین اور ممبرز کے عہدوں پر من پسند افیسرز کی تقرری کرنا چاہتی ہے