گیارہ کروڑ دس لاکھ پاکستانیوں کے پاس اپناموبائل فون تو ہے لیکن چار کروڑ پاکستانیوں کے پاس ٹوائلٹ نہیں ہے۔پاکستان کا شمار دنیا کے سرفہرست ان دس ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جن کے شہری رفع حاجت کے لئے کھلی اور غیر مناسب جگہوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ دنیا کے سات ارب لوگوں میں سے چھ ارب کے پاس موبائل فون توہے لیکن ڈھائی ارب کے پاس ٹوائلٹ نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چھ ارب کے پاس موبائل فون جب کہ صرف ساڑھے چار ارب لوگوں کے پاس ٹوائلٹ ہے۔111ملین پاکستانی موبائل فون رکھتے ہیں جب کہ 40ملین پاکستانیوں کے پاس ٹوائلٹ کی سہولت نہیں۔پاکستان دنیا میں تیسرا بڑا ملک ہے جس کے شہریوں کے پاس ٹوائلٹ کی سہولت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کے22ممالک کے80فی صد آبادی کے پاس رفع حاجت کی مناسب جگہ نہیں اور وہ اس مقصد کے لئے غیر مناسب کھلے مقامات کو استعمال کرتے ہیں۔بھارت دنیا میں سرفہرست ہے جہاں ایک ارب لوگوں کے پاس موبائل فون ہے لیکن صرف 30فی صد کے پاس حفظان صحت کی سہولتیں ہیں۔اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جان الیاسن کا کہنا ہے کہ ڈھائی ارب لوگوں کی صحت کو خطرہ ہے حفظان صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے عالمی سطح پر مہم کا آغاز کردیا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے 2025تک دنیا بھر میں کھلی جگہوں پر رفع حاجت کے عمل کا خاتمہ کرنا ہوگا۔1990سے27کروڑ افراد کے اس عمل میں کمی کے باوجود دنیا میں ایک ارب دس کروڑ لوگوں کے پاس رفع حاجت کی مناسب جگہیں نہیں ہیں۔بھارت میں 60فیصد افراد کے پاس ٹوائلٹ کی سہولت نہیں،لیکن ایک ارب بھارتیوں کے پاس موبائل فون ہیں۔سینی ٹیشن کے نہ ہونے کے باوجوداکثر لوگ دس پونڈ تک کے موبائل فون خریدتے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق حفظان صحت او رصاف پانی میں سرمایہ کاری سے عالمی اقتصادی فوائد کا تخمینہ170ارب پونڈ سالانہ ہے۔جب کہ ناقص حفظان صحت معاشی نمو پر اثر انداز ہوتی ہے ایسے ممالک کی لاگت جی ڈی پی کا 0.5سے7.2تک ہوتی ہے۔گذشتہ تین دہائیوں سے عالمی سطح پر موبائل فون کے استعمال میں تیزی آئی۔62کروڑ 60لاکھ بھارتیوں کو حفظان صحت کی سہولتیں میسر نہیں، بھارت کی ساٹھ فی صد آبادی رفع حاجت کے لئے کھلے مقامات کا استعمال کرتی ہے۔انڈونیشیاء4 میں63ملین افراد کے پاس ٹوائلٹ نہیں لیکن 250ملین کے پاس موبائل فون ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق22ممالک جن کے80فیصد افراد کے پاس ٹوائلٹ نہیں ان میں برازیل،چین،بھارت،پاکستان،انڈونیشیاء4 ، کمبوڈیا،ایتھوپیا،کینیا،مڈغاسکر،مالاوی،موزمبیق،نیپال،نائجیریا،سیرالیون،زمبیا،افغانستان،برکینافاسو،چاڈ،کانگو،نائجر،سوڈان اور جنوبی سوڈان ہے۔