اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ٹیلی کام سیکٹر میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ ایک موبائل فون کے دو لاکھ سے زیادہ صارفین دوسری کمپنیوں میں منتقل ہوگئے اور پھر نئے آنے والوں نے بھی یوفون کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا ہے۔ 2013ء کی پہلی سہ ماہی میں ایسا ہوا ہے کہ جس پر اتصلات یوفون کی موجودہ قیادت میں تبدیلیوں کا جائزہ لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔ چیف ایگزیکٹو عبدالعزیز جو خود کو ’’منشی‘‘ کہلانے پر فخر محسوس کرتے ہیں پہلی بار مکمل ناکامی سے دو چار ہیں۔ نئے صارفین کو اپنی کمپنی کی طرف راغب کرنے میں ناکام رہے بلکہ پہلے سے موجود صارفین کا ساتھ برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکے ہیں ۔ یوفون کے دو لاکھ سے زیادہ صارفین موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں نیٹ ورک سے نکل چکے ہیں جس کا انکشاف ٹیلی کام اتھارٹی کی حالیہ جاری کردہ معلومات میں کیا گیا ہے اور اس پر حیران کن بات یہ سامنے آئی ہے کہ پہلی سہ ماہی میں یوفون کے نیٹ ورک پر جانیوالوں کی تعداد صفر تھی حالانکہ نیٹ ورک سے جانیوالوں اور آنیوالوں کی تعداد عام طور پر ایک جیسی ہوتی ہے جس سے کسی بھی کمپنی کے صارفین کی تعداد میں فرق سامنے نہیں آتا ہے لیکن ٹیلی کام سیکٹر کی تاریخ میں پہلی بار یوفن کے ساتھ ہوا ہے کہ دو لاکھ سے زیادہ صارف ساتھ چھوڑ گئے اور نئے آنیوالوں میں سے چند ایک نے بھی ادھر کا رخ نہیں کیا ہے جس کی بڑی وجہ نیٹ ورک کے مسائل اور مارکیٹنگ ٹیم کی نااہلیت ہے جو چائے کا کپ اور کباب کی پلیٹ فروخت کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے وہ موبائل فون سم فروخت کرنے میں کیا کامیاب ہوں گے۔