اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ٹیلی کام سیکٹر کیلئے نئے سپیکٹرم کی نیلامی شرائط کے ساتھ ہوگی جو ٹیکنالوجی نیوٹرال ہوگی جس میں ملک میں موجود پہلے سے کام کرنے والی اور نئی کمپنیوں کو مساوی بنیاد پر حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ شرائط پورا نہ کرنے والی کمپنیوں کو نیلامی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کا انکشاف وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کام انوشہ رحمن خان نے خصوصی گفتگو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکٹرم کے لائسنس بالکل نئے ہوں گے جس کی مدت پندرہ برس ہوگی۔ پرانے لائسنس کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں جو موبائل کمپنیاں حکومت پاکستان کی تین اہم شرائط کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائیں گی ان کو ھی بولی کے عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ ان شرائط میں پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مینوفیکچرنگ کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا شامل ہے۔ نئے لائسنس کی مدت پندرہ برس ہوگی جس کے پہلے پانج سے دس سال کے دوران مذکورہ بالا شرائط پر عمل درآمد کرنا لازمی ہوگا۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیوں سے مشاورت کے دوران کچھ کمپنیوں نے انتہائی مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ بعض نے اعتراض کیا ہے انہوں نے کہا کہ سپیکٹرم کی نیلامی میں پہلے سے موجود اور مزید عالمی کمپنیوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوگا۔ حکومت کی کوشش ہوگی کہ نئے لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کو فور جی اور ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ نئے سپیکٹرم کی نیلامی کا مینڈیٹ پی ٹی اے کو حاصل ہے۔ اس سلسلہ میں پالیسی ڈائریکٹو وزارت ٹیلی کام ارسال کرے گی جبکہ نیلامی کا عمل پی ٹی اے مکمل کرے گا جس میں کسی بھی طرح سے کوئی مداخلت نہیں ہوسکے گی لہٰذا شفاف اور صاف کرانے کے عمل سے وزارت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پی ٹی اے میں ممبرز کی تقرری کے حوالہ سے جاری عمل کو تیز کیا جائے گا تاکہ اتھارٹی کو مکمل فعال ادارہ بنایا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت کے ذیلی اداروں کی تعداد کم کرنے پر کام ہورہا ہے ایک جیسی ذمہ داریاں ادا کرنے والے اداروں کو مدغم کردیا جائے۔ پہلے مرحلہ پر پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ ٗ الیکٹرانکس ڈائریکٹوریٹ اور پاکستان کمپیوٹر بورڈ کو ا نفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈکے نام سے نئے ادارہ میں مدغم کردیا جائیگا۔