اسلام آباد (خصو صی رپورٹ) انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس کے حوالے سے 31 دسمبر تک اہم فیصلہ نہ ہوئے تو اس نظام کا مستقبل تاریک ہونے کا امکان ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کام کے پالیسی ڈائریکٹو پر ٹیلی کام اتھارٹی نے انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس قائم کیا تھا ، جس کا مقصد ملک میں آنے والی غیر قانونی انٹرنیشنل کالز کی روک تھام تھا۔ اس نظام میں 14 ٹیلی کام کمپنیاں شامل ہوئیں تھی ان میں ایک موبائل فون کمپنی بھی شامل ہے، معاہدے کی روح سے تمام فریقوں کو مساوی سلوک فراہم ہونا تھا لیکن موبائل فون کمپنیوں کی ایل ڈی آئی اداروں کو حصہ نہیں مل سکا ، جس کی وجہ وہ وعدے کا پورا نہ ہونا ہے اس میں ایک وعدہ موبائل ٹرمینیشن ریٹ کا تعین ہونا بھی شامل تھا، گزشتہ پندرہ ماہ حکومت کے خزانے میں اس نظام کے ذریعے 32 ارب روپے سے زائدکی رقم منتقل ہوچکی ہے جبکہ تیرہ ٹیلی کام کمپنیوں کو بھاری رقوم مل چکی ہے جو اس معاہدے سے قبل مالی طور پر تقریباً ختم ہوچکی تھی ، ان کمپنیوں کو بھاری مالی فائدے تو مل رہے ہیں لیکن موبائل ٹرمینیشن نرخوں کا تعین نہ ہونے کی وجہ سے ان کمپنیوں کے ایل ڈی آئی اداروں کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے، جس پر متعدد بار ٹیلی اتھارٹی اور وزارت ٹیلی کام کے حکام سے گلے شکوے بھی ہوتے رہے ہیں دونوں حکومتی اداروں کی طرف سے موبائل فون کمپنیوں کو وعدوں پر ٹرخایا جارہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک موبائل ٹرمینیشن نرخوں کا تعین کردیا جائے وگرنہ اس نظام سے علیحدگی اختیار کرلی جائے گی ۔اگر ایک کمپنی نے معاہدہ ختم کیا تو اس نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس کے بعد انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس کی قانونی حیثیت ختم ہوجائے گی اور تمام ایل ڈی آئی ادارے انفرادی طور پر اپنا اپنا کاروبار کرینگے۔ جس کے بعد غیر ملکی کالز کی چوری جیسے مسائل زیادہ سنگین ہونے کا امکان ہے۔ جن پر تاحال حکومت قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
2013-12-25