اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے معاہدہ میں تضاد، اتصلات کی جانب 800 ملین ڈالرز کے بقایا جات کی عدم ادائیگی اور امریکی عدالت کی جانب سے یوٹیوب سے گستاخانہ مواد ہٹائے جانے کے باوجود یوٹیوب سے پابندی ختم نہ کرنے پر شدید برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 2005 اور 2006ء میں پی ٹی سی ایل اور اتصلات کے مابین ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے کہا کہ پی ٹی اے گوگل اور یوٹیوب سے گستاخانہ مواد 100فیصد ختم نہیں کر سکتا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں سے مشاورت کر کے ہی یوٹیوب سے پابندی ہٹائے گی، پی ٹی سی ایل کی 3248پراپرٹیز میں سے 3148 پراپرٹیز اتصلات کو منتقل کی جا چکی ہیں۔ جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد ادریس خان صافی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی، وزیرمملکت برائے آئی جی انوشہ رحمان، چیئرمین پی ٹی اے سید اسماعیل شاہ، سیکرٹری وزارت اخلاق احمد تارڑ سمیت وزارت کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیٹی ذیلی کی کمیٹی کی یوٹیوب سے پابندی ہٹانے کے حوالے سے تیار کردہ سفارشات کو منظور کرتے ہوئے وزارت کو سفارش کی کہ امریکی عدالت کی جانب سے گستاخانہ مواد کے خلاف واضح احکامات کے بعد یوٹیوب سے پابندی اٹھانے کے لئے اقدامات کرے۔ جس پر چیئرمین پی ٹی اے سید اسماعیل شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی اے نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے گستاخانہ مواد کو یوٹیوب سے ہٹانے کے لئے ملک بھر میں یوٹیوب پر پابندی عائد کی تھی جبکہ ستمبر 2012ء میں سپریم کورٹ نے واضح احکامات دیئے تھے کہ یوٹیوب سمیت دیگر سرچ انجنز پر سے 100 فیصد گستاخانہ موادبلاک نہیں کر سکتا۔ امریکی عدالت نے بھی گوگل کی نظرثانی کی درخواست پراحکامات دیئے ہیں کہ وہ مخصوص گستاخانہ فلم سے گستاخی پر مبنی5سیکنڈ کے مواد کو ہٹا کر باقی ویڈیو چلائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس امر کا بھی اعتراف کیا کہ یوٹیوب اب بھی مختلف ذرائعوں سے چلائی جا رہی ہے جسے روکنے میں پی ٹی اے کوئی اقدام نہیں اٹھا سکی۔ کمیٹی وزارت کو ہدایت کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ترقیاتی منصوبوں میں فاٹا، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے علاقوں کو بھی شامل کرے جبکہ کمیٹی کو نجکاری ڈویژن کے قانونی مشیر اور لاء ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ 2005اور 2006 میں پی ٹی سی کی نجکاری کے معاہدہ کے حوالے سے تضاد موجود ہے ، جس پر کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 2006اور 2005 میں ہونے والے معاہدہ کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی 3248پراپرٹیز میں سے 3148اتصلات کو منتقل کی جا چکی ہیں جبکہ 30 پراپرٹیز پر سنجیدہ قسم کے مسائل اور باقی دیگر ابھی تک منتقل نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں بھی پی ٹی سی ایل کے 800ملین ڈالر کے بقایہ جات اتصلات سے ملنے کے امکانات کم ہیں۔