ISLAMABAD ( BMZ REPORT )
Islamabad High Court has issued an order against Social Media Activists who were spreading false propaganda against Holy personalities in the whole Universe. All such social media blasphemous pages must be banned and all the blasphemous matter should be deleted. Further authorities must ensure that no such matter must be published on social media in future.
Attorney General of Pakistan should submit a report within seven days of the execution of court decisions. 7th of March has been decided transitional council date.
“Unfortunately supporters of Salman Rushdie and Taslima Nasreen are growing in number. Now we are afraid that if most dearest Holy Prophet SAW respect is at stake,” said Justice Shaukat Siddiqui
The Quran and Sunna are the foundations of Pakistan’s law. There must be the harshest penalty for such blasphemous activists. The parties should remove all offensive and objectionable content from social media, while the blasphemous pages should be immediately blocked from social media.
All parties to ensure strict legal action against the perpetrators of the worst figures in the social media, the Quran, Sunnah and Pakistan’s law depicts the harshest penalty for such people.
The Islamabad High Court has ordered the Interior Secretary, Federal Secretary General, DG FIA and PTA to implement the decision.
سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کے مرتکب تمام افراد کے خلاف سخت ترین کاروائی کو یقینی بنایا جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم
سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ پیجز کو فوری طور پر بلاک کرکے تمام گستاخانہ مواد کو ہٹایا جائے،اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ آئندہ سوشل میڈیا میں گستاخانہ مواد اپلوڈ نہ ہوں
اٹارنی جنرل آف پاکستان سات مارچ کو عدالت میں طلب۔عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے متعلق رپورٹ سات دن کے اندر جمع کرائی جائے۔۔عدالت عالیہ کا عبوری فیصلہ
بدقسمتی ہے کہ سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کے حمایتیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،اگر آقا ﷺ ہمیں سب سے زیادہ عزیز نہیں تو ہم مسلمان نہیں۔۔۔جسٹس شوکت صدیقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اسلام آباد)سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ پیجز کو فوری طور پر بلاک کرنے اور سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد کو ہٹانے کو حکم دے دیا،عدالت عالیہ نے وفاقی سیکریٹری داخلہ،وفاقی سیکریٹری آئی ٹی،ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو کو سوشل میڈیا میں بدترین گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر طلب کرلی،آئندہ سماعت پر عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں اللہ تعالیٰ،آقا ﷺ،امہات المؤمنین،اصحاب رسول ﷺ اور قرآن پاک کی بدترین گستاخی کے خلاف خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے داماد سلمان شاہد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کی سماعت آج(پیر کو)اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پٹیشن کی سماعت کی جبکہ معروف قانون دان طارق اسد ایڈووکیٹ پٹیشنر کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مختصر سماعت کے بعد سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کے خلاف پٹیشن پر اپنے عبوری فیصلے میں کہا ہے کہ’’پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا،اس ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہونا چاہیئے،اسلام کسی بھی مذہب یا کسی بھی مذہبی پیشوا کی گستاخی کرنے کی اجازت نہیں دیتا،مسلمان آقا ﷺ کی ذرہ برابر بھی گستاخی کو برداشت نہیں کرسکتے،سوشل میڈیا میں آقا ﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سنگین ترین جرم ہے،سوشل میڈیا میں آقاﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سے مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے،سوشل میڈیا میں حضرت محمد ﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سے ملک میں شدید امن و امان کا مسئلہ پیداء ہوسکتا ہے‘‘۔عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی سیکریٹری داخلہ،وفاقی سکریٹری آئی ٹی،ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’تمام فریقین سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کو یقینی بنائیں،قرآن و سنت اور پاکستان کا قانون میں ایسے گستاخوں کے لئے سخت ترین سزاء ہے،فریقین سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ پیجز کو فوری طور پر بلاک کرتے ہوئے سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ اور قابل اعتراض مواد کو ہٹائیں،فریقین اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ سوشل میڈیا میں کسی بھی قسم کا گستاخانہ مواد اپلوڈ نہ ہو،سوشل میڈیا میں گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی اور گستاخانہ پیجز کو بلاک کرنے کے متعلق جو اقدامات کیئے جائیں اس متعلق تفصیلی رپورٹ سات دن کے اندر عدالت میں جمع کرائی جائے‘‘۔عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرلیا۔دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ہماری بدقسمتی ہے کے پاکستان میں سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کے حمایتیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،اگر ہمیں آقاﷺ اپنے ماں ،باپ،بیوی ،بچوں اور تمام لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہوں تو ہم مسلمان نہیں ہوسکتے،اس معاملے میں کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔بعدازاں عدالت عالیہ نے مزید سماعت سات مارچ تک ملتوی کردی۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان،خطیب لال مسجد کے داماد سلمان شاہد ایڈووکیٹ،ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد،اہلسنت والجماعت کے رہنماء مولانا عبدالرحمان معاویہ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماء قاری عبدالوحید قاسمی اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔
(اسلام آباد)سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ پیجز کو فوری طور پر بلاک کرنے اور سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد کو ہٹانے کو حکم دے دیا،عدالت عالیہ نے وفاقی سیکریٹری داخلہ،وفاقی سیکریٹری آئی ٹی،ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو کو سوشل میڈیا میں بدترین گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر طلب کرلی،آئندہ سماعت پر عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں اللہ تعالیٰ،آقا ﷺ،امہات المؤمنین،اصحاب رسول ﷺ اور قرآن پاک کی بدترین گستاخی کے خلاف خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے داماد سلمان شاہد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کی سماعت آج(پیر کو)اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پٹیشن کی سماعت کی جبکہ معروف قانون دان طارق اسد ایڈووکیٹ پٹیشنر کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مختصر سماعت کے بعد سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کے خلاف پٹیشن پر اپنے عبوری فیصلے میں کہا ہے کہ’’پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا،اس ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہونا چاہیئے،اسلام کسی بھی مذہب یا کسی بھی مذہبی پیشوا کی گستاخی کرنے کی اجازت نہیں دیتا،مسلمان آقا ﷺ کی ذرہ برابر بھی گستاخی کو برداشت نہیں کرسکتے،سوشل میڈیا میں آقا ﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سنگین ترین جرم ہے،سوشل میڈیا میں آقاﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سے مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے،سوشل میڈیا میں حضرت محمد ﷺ سمیت کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی سے ملک میں شدید امن و امان کا مسئلہ پیداء ہوسکتا ہے‘‘۔عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی سیکریٹری داخلہ،وفاقی سکریٹری آئی ٹی،ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’تمام فریقین سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کو یقینی بنائیں،قرآن و سنت اور پاکستان کا قانون میں ایسے گستاخوں کے لئے سخت ترین سزاء ہے،فریقین سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ پیجز کو فوری طور پر بلاک کرتے ہوئے سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ اور قابل اعتراض مواد کو ہٹائیں،فریقین اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ سوشل میڈیا میں کسی بھی قسم کا گستاخانہ مواد اپلوڈ نہ ہو،سوشل میڈیا میں گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی اور گستاخانہ پیجز کو بلاک کرنے کے متعلق جو اقدامات کیئے جائیں اس متعلق تفصیلی رپورٹ سات دن کے اندر عدالت میں جمع کرائی جائے‘‘۔عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرلیا۔دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ہماری بدقسمتی ہے کے پاکستان میں سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کے حمایتیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،اگر ہمیں آقاﷺ اپنے ماں ،باپ،بیوی ،بچوں اور تمام لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہوں تو ہم مسلمان نہیں ہوسکتے،اس معاملے میں کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔بعدازاں عدالت عالیہ نے مزید سماعت سات مارچ تک ملتوی کردی۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان،خطیب لال مسجد کے داماد سلمان شاہد ایڈووکیٹ،ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد،اہلسنت والجماعت کے رہنماء مولانا عبدالرحمان معاویہ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماء قاری عبدالوحید قاسمی اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔