دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے نئی میڈیا اشتہاری پالیسی لا رہے ہیں،فردوس
اسلام آباد (صباح نیوز) معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نئی میڈیا اشتہاری پالیسی لارہی ہے تاکہ اسے دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے۔ پالیسی کی تیاری کے حوالے سے تمام فریقین سے مشاورت کی جائے گی۔ نئی اشتہاری پالیسی اگلے ماہ کے دوسرے ہفتے میں کابینہ کے سامنے پیش کریں گے اشتہاری ایجنسیوں کے کردار میں تبدیلیاں متعارف کرائی جائیں گی،ہم میڈیا کے لئے سازگار ماحول بنا رہے ہیں ، میڈیا مالکان کو معاشی آزادی دینا چاہتے ہیں تاکہ میڈیا ورکرز کو وقت پر تنخواہیں ملیں، پاکستان میں منفی اور جعلی خبروں کا بھی تدارک کرنا ہو گا، پرنٹ میڈیا کی اہمیت ختم نہیں ہوئی اس کا اہم اور مضبوط رول ہے۔ وقت کے ساتھ آج سوشل میڈیا بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے، اپنی نئی اشتہاری پالیسی میں سوشل میڈیا کو بھی حصہ بنا رہے ہیں تاکہ ان کو بھی آنر شپ ملے،ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای )کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سی پی این ای کے صدر عارف نظامی و دیگر ممبران کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ اقتدار کے اس صوفے میں ان کی آمد سے اسلام آباد کو مزید تقویت ملے گی اس سے پہلے پریس کو خطرہ سمجھا جاتا تھا وزیراعظم کو آپ کا پیغام پہنچایا ہے کہ آپ ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجمان اس وقت تک مکمل فعال نہیں ہو سکتا جب تک وہ میڈیا کا ترجمان نہ بنے۔ انہوں نے شعر کہتے ہوئے کہا کہ ”تم نے درد دیا ہے تم ہی دوا دو” جہاں سے آپ کو درد ملا ہے وہاں سے ہی دوا ملنی ہے۔ جب دوا اور مرہم کرنے والی ایک ڈاکٹر ہے تو آپ محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے میڈیا کو طاقت مانا ہے۔ ہم میڈیا کو موثر رابطے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں حکومتی بیانیہ میڈیا کے بغیر عوام تک نہیں پہنچ سکتا۔ جب ہماری حکومت آئی تو میڈیا میں غیریقینی صورتحال تھی۔ ہمارے مورچوں سے بھی میزائل چلتے تھے اس کی وجہ سے سانس لینا مشکل تھا اور مسائل پیدا ہوئے۔ میں نے آتے ہی آکسیجن کا لیول بڑھانا شروع کر دیا تاکہ میڈیا کی سانس بحال ہو اور میڈیا کے واجبات کی ادائیگی شروع کی۔ سابقہ حکومت میں اشتہار مخصوص لوگوں نے اپنی خودنمائی کے لئے جاری کئے۔ مگر اس کے باوجود ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم تمام بقایاجات دیں گے۔ ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس ہے حکومت وقت خاندان کے سربراہ کی طرح ہوتی ہے جو ہر کسی کا خیال رکھتی ہے۔ میڈیا کے تمام جائز مطالبات پورے کرنا ہمارا ویژن ہے۔ اس کی وجہ سے سب سے زیادہ میڈیا ورکر متاثر ہوتا ہے اور میڈیا ورکر عمران خان کے دل کے بہت قریب ہیں۔ عمران خان نے اسی احساس کے جذبے کے تحت شوکت خانم بنایا۔ پناہ گاہ، احساس اور کفالت پروگرام شروع کئے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ پسے ہوئے طبقے کو ریلیف دیا جائے۔ عمران خان کے دل میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ ہے۔ ہمیں اب ماضی میں نہیں حال میں رہنا ہے اور مستقبل کی تیاری کرنی ہے۔ لڑائی سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ مذاکرات سے ہی تمام مسائل حل کئے جاتے ہیں چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ واجبات کی ادائیگی میں کچھ مسائل ہیں جس کو دور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عید سے پہلے جو واجبات ادا کئے گئے تھے اور شرط رکھی گئی تھی کہ اس سے تنخواہیں ادا کی جائیں گی ان میں کچھ اداروں نے ورکروں کو تنخواہیں ادا کیں اور کچھ نے نہیں کیں۔ نئی اشتہاری پالیسی بنا رہے ہیں پرانی اشتہاری پالیسی میں بہت زیادہ گیپ تھا جس کی وجہ سے پندرہ فیصد والے کو طاقت دی گئی اور 85 فیصد والا بھکاری کی طرح پیچھے پیچھے پھرتا رہا۔ تمام متعلقہ لوگوں سے رائے لیں گے۔ نئی اشتہاری پالیسی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کابینہ کے سامنے پیش کریں گے۔ اشتہاری ایجنسیوں کے حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں۔ اب کارکردگی کی بنیاد پر ان کو کاروبار ملے گا ذاتی مفاد پر کسی کو کاروبار نہیں دیا جائے گا۔ اصلاحات پر عمل درآمد ایمنسٹی سکیم کی وجہ سے مؤخر کیا گیا تاکہ اس میں تاخیر نہ ہو ہم بہت جلد اس سٹیٹس کو کو ختم کریں گے۔ سب سے پہلے وزارت اطلاعات و نشریات میں اصلاحات کی جائیں گی۔ ہم میڈیا کے لئے سازگار ماحول بنا رہے ہیں تاکہ میڈیا کے ادارے میڈیا ورکرز کے لئے سازگار ماحول بنا سکیں۔ جب میڈیا ورکر میڈیا مالکان کے شکنجے میں آتے ہیں تو وہ ہمارے پاس آتے ہیں اس لئے ہم ایسی پالیسی بنا رہے ہیں کہ میڈیا مالکان کو معاشی آزادی دینا چاہتے ہیں تاکہ میڈیا ورکر ان کے چنگل سے آزاد ہوسکیں،میڈیا ورکرز کو وقت پر تنخواہیں ملیں اور نظام میں توازن پیدا ہو۔ مالکان اور ورکر کا رشتہ مضبوط کرنے میں تعاون کریں گے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی آئی او میڈیا مالکان سے رابطے میں رہے گا۔ اخبارات کی اے بی سی کے حوالے سے اصلاحات پر عمل کریں گے آہستہ آہستہ تمام مسائل حل ہونگے اس کے لئے آپ کی رہنمائی اور مدد بھی چاہئے ہو گی۔ حکومت اور میڈیا ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں اور ایک دوسرے کو کھینچنا ان کا کام ہے اور اس گاڑی کے انجن عوام ہیں۔ عوامی مفاد میں ہمیں مل کر اس گاڑی کو آگے لے کر جانا ہے۔ پاکستان میں منفی اور جعلی خبروں کا بھی تدارک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کی اہمیت ختم نہیں ہوئی آج بھی وزیراعظم عمران خان پرنٹ میڈیا دیکھتے ہیں اس کا اہم اور مضبوط رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ آج سوشل میڈیا بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے اور یہ الیکٹرانک میڈیا سے بھی تیز خبر کے ذرائع ہیں۔ ہم اپنی نئی اشتہاری پالیسی میں سوشل میڈیا کو بھی حصہ بنا رہے ہیں تاکہ ان کو بھی آنر شپ ملے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ یکطرفہ بات سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں جس سے بحران جنم لیتے ہیں اور ان سے مسائل کے انبار بن جاتے ہیں اور اس سب سے عوام متاثر ہوتے ہیں۔ صدر سی پی این ای عارف نظامی نے کہاکہ موجودہ حکومت ہمارے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہی ہے، میڈیا اورحکومت کا ایک پیج پرہونا ضروری ہے، ہمیں پہلے کہا جاتا تھا کہ آپ پہلے طے کرلیں کہ سرکاری ہیں یا نجی شعبہ، آپ اپنے اندر جدت پیدا کریں، نئے وزیر اطلاعات آنے کے بعد مسائل حل کی طرف جارہے ہیں، ملک میں نجی اور سرکاری شعبہ اقتصادی بحران کا شکار ہے اس کے اثرات پریس پر بھی پڑ رہے ہیں۔ سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات زاہدہ پروین نے کہاکہ میڈیا اور حکومت ایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے،ہم ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں، مسائل حل کرنے کیلئے دونوں کواکٹھا ہونا ہوگا، حکومت میڈیا مسائل حل کرنے کیلئے مثبت اقدامات کررہی ہے۔عید سے قبل واجبات ادا کیے گئے اور اتنے ہی جولائی تک ادا کردئیے جائیں گے اور کوشش ہے کہ جلد ازجلد تمام بقایا ادا کردئیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے باوجود علاقائی اخبارات کو25فیصد کوٹے کے تحت اشتہارات دئیے جارہے ہیں، وزارت کو ڈمی اخبارات کا علم نہیں اس حوالے سے سی پی این ای تعاون کرے۔ پی آئی او طاہرخوشنود نے کہاکہ اشتہارات کے عمل کو کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں، اس موقع پر سی پی این ای کے عہدیداران نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اشتہاری کمپنیوںکا بھی احتساب کیا جائے۔ اشتہاری ایجنسیاں حکومت سے واجبات حاصل کرنے کے باوجود اخبارات کو ادائیگیاں نہیں کررہیں یہ بڑا مسئلہ ہے۔ سی پی این ای کے اجلاس میں ارکان نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی طرف سے قومی اسمبلی میں اخبارات کے نام لے کر ان کوڈمی قرار دینے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیاکہ وہ اپنے بیان کی وضاحت کریں۔ جن اخبارات کے نام لئے گئے وہ سالوں سے شائع ہورہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ویج بورڈ کو ختم کردیا جائے یہ آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ اجلاس میں بلوچستان حکومت کی طرف سے سینئر صحافی صدیق بلوچ مرحوم کے نام پر اکیڈمی بنانے کو سراہا گیا جبکہ سینئر صحافی نعمت اللہ رازی کے ایصال ثواب کیلئے دعا بھی کرائی گئی۔ (TA/AM/AW/MZ)
2019-06-24