سابق صدر کی بے نامی کمپنیوں کی تعداد 32 ہے۔ ان کمپنیوں میں شوگر ملز اور سیمنٹ فیکٹریاں شامل ہیں۔ شہزاد اکبر
بے نامی جائیدادوں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی
ماضی کی غلطیوں سے پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب کی وفاقی وزرا علی زیدی، حماد اظہر کیساتھ پریس کانفرنس
اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بے نامی جائیداد کی تفصیل میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بے نامی کمپنیوں کی تعداد 32 ہے۔ ان کمپنیوں میں شوگر ملز اور سیمنٹ فیکٹریاں شامل ہیں۔ بے نامی جائیدادوں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ماضی کی غلطیوں سے پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزرا علی زیدی، حماد اظہر کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے آصف زرداری کی بے نامی جائیدادوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری کی بے نامی کمپنیوں کی تعداد 32 ہے جن میں شوگر ملز، سیمنٹ ملز، کنسٹرکشن کمپنیاں اور ہولڈنگ کمپنیاں شامل ہیں۔ کراچی کے مختلف پوش علاقوں میں بھی بے نامی پلاٹ سامنے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اومنی گروپ اور آصف زرداری کیخلاف جے آئی ٹی کی تفتیش میں کئی جائیدادوں کو اٹیچ کردیا گیا۔60دن کے اندر بے نامی جائیدادوں کی ملکیت کے ثبوت پیش کرنے ہوں گے بصورت دیگر قانون کے مطابق جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی اور بعدازاں فروخت کرکے رقم حکومتی خزانے میں جمع کرا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بے نامی کمپنیاں وہ ہوتی ہیں جن کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا اس حوالے سے 2017 میں قانون بنا تھا مگر عملدرآمد ابھی ہوا ہے۔، سمٹ بینک میں بے نامی کمپنیوں کے شیئرز بھی اس قانون کے تحت اٹیچ کردئیے گئے ہیں ٹھٹھہ سمینٹ سمیت مختلف کمپنیوں میں بے نامی شیئرز بھی فریز کردئیے گئے ہیں۔ زرداری کی بے نامی جائیدادوں میں الفازولو پلازانٹر پرائز اور نیو ٹھٹھہ شوگر ملز بھی شامل ہیں۔ خانوادے کے سارے لوگ لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں ،حسن ،حسین ، سلیمان شہباز، علی عمران یہ سب لوگ مفرور قرار پاچکے ہیں ان کے نام پر جتنی بھی جائیدادیں ، بینک اکائونٹس ہیں انکو بھی منجمند کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کچھ جرائم برطانیہ کی سرزمین پر بیٹھ کر بھی کیے ہیںان کیخلاف وہاں کارروائی کیلئے وکلاء کے ساتھ صلاح مشورہ شروع کردیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک لوٹنے والے اپنے آپ کو بچانے کیلئے اکٹھے ہوچکے ہیں۔وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاکہ سابق حکومت میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا اور ملک کا پیسہ منی لانڈرنگ سے باہر جاتا رہا ایک مافیا ہے جس نے بے نامی پیسہ رکھا ہوا ہے ملک کے موجودہ حالات کی بڑی وجہ سابقہ دور کی منی لانڈرنگ ہے دس سال رہنے والا شخص زلزلہ زدگان کیلئے آنے والی رقم بھی کھا گیا اور اپنے نام پر جائیدادیں بنالیں عوام کو بے نامی جائیدادوں اور بدعنوانی سے متعلق ہر روز آگاہ کیا جائے گا اب سمٹ بینک میں کرپشن کی کہانی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ سمٹ بینک بھی بے نامی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایراء کے ایک سابق ڈائریکٹر نے زلزلہ زدگان کے فنڈز میں بڑی خردبرد کی ایک ڈائریکٹر سطح کے بندے کے پاس 16 بے نامی جائیدادیں نکلیں۔ عزیر بلوچ نے اعتراف کیا تھا کہ اسے آصف زرداری نے قبضوں کیلئے استعمال کیا ۔ آصف زرداری نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اراضی لے کر شوگر ملز بنائیں ۔ شریف خاندان اور زرداری نے مل کر ملک کو لوٹا ، لوٹا ہوا پیسہ واپس لے کر احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں پر خرچ ہوگا۔