پشاور: کم عمر بچوں میں موبائل کے استعمال کے برے اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔ موبائل کے زیادہ دیر استعمال سے بچوں میں آنکھوں کی مختلف بیماریاں بھی تیزی سے پھیلنے لگی ہیں۔ خیبر پختونخوا، بالخصوص پشاور میں بھی 5 سال سے کم عمر بچوں میں موبائل استعمال کرنے کی شرح میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں میں رہائش پذیر بچوں میں موبائل کا کثرت سے استعمال مشاہدے میں آیا ہے۔ تین سال سے 5 سال کی عمر تک کے بچوں میں موبائل کا استعمال بھی تیزی سے بڑھتا جارہا ہے جس سے ان بچوں میں آنکھوں کی بیماریاں، آنکھوں میں خشکی پیدا ہونا، آنکھوں کا جلنا اور نظر کمزوری کے ساتھ ساتھ چھوٹی عمر میں چشمے لگانے کا معاملہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اس بارے میں پشاور کے تینوں بڑے سرکاری اسپتالوں سے اعداد و شمار اکٹھے کیے گئے۔ ماہرین امراض چشم نے ’’ایکسپریس‘‘ کے توسط سے والدین سے گزارش کی کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ زیادتی نہ کریں اور بچوں کو موبائل فون سے دور رکھیں۔ چھوٹی عمر میں زیادہ دیر تک موبائل، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اسکرین یا ویڈیو گیمز پر نظریں جمائے رکھنے سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر نہایت برے اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے چیئرمین ڈاکٹر افضل قادر کہتے ہیں کہ بچوں میں موبائل کا استعمال نقصان دہ ہے۔ موبائل سے جو شعاعیں نکلتی ہیں ان کے باعث آنکھوں سے پانی بہنا، دماغ کی کمزوری، اور ہڈیوں کی کمزوری، جیسی موذی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ اگر پانچ سال سے کم عمر بچے روزانہ کئی گھنٹے موبائل استعمال کریں تو وہ اگلے چند ہفتوں میں آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے اور ایک مرحلہ ایسا ایسی آئے گا کہ انہیں چشمے کے بغیر مشکل ہی سے دیکھنا نصیب ہوگا۔ ڈاکٹر افضل کے مطابق، جو بچے موبائل، ٹیبلٹ اور ویڈیو گیمز زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کی جسمانی نشوونما بھی اُس تیزی سے نہیں ہوتی جس طرح کھیل کود کرنے، دھوپ لینے اور موبائل استعمال نہ کرنے والے بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما ہوتی ہے۔