مقبوضہ کشمیر :بھارتی یوم آزادی سے قبل پابندیاں مزید سخت،مظلوم کشمیریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئیں
مقبوضہ وادی خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات،سرینگر مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی اور حراستی مرکز میں تبدیل
وادی میںذرائع ابلاغ کی معطلی ، کرفیو کا نفاذ دسویں روز بھی جاری
انٹر نیٹ اور ٹیلیفون کی عدم دستیابی کے باعث مقبوضہ علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع
سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند
بھارت نواز رہنمائوںفاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، انجینئر رشید اور سجاد لون سمیت 900سے زائد سیاسی رہنمازیر حراست
سرینگر (صباح نیوز) بھارتی حکومت نے آج جمعرات کو بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میںپابندیو ں کا سلسلہ مزید سخت کر دیا ہے جس کی وجہ سے مظلوم کشمیریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ نریندر مودی حکومت کی طرف سے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے ذریعے جموں وکشمیر کی خصوصی ختم کیے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقہ سخت محاصرے میں ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں ذرائع ابلاع کی معطلی کا سلسلہ بدھ کومسلسل دسویں روز بھی جاری رہا اور بھارتی انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کے ذرائع معطل اورمیڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ بھارتی حکومت نے 5اگست کو دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کے خلاف کشمیریوں کے مظاہروںکور وکنے کیلئے ٹیلی ویژن ، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سروسز بند کر رکھی ہیں۔ بھارت نے اپنے اس مذموم اقدام سے چند روز پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں پابندیوں اور سیاسی رہنمائوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ وادی اور جموں خطے کے کئی علاقوں میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کاسلسلہ بدھ کو دسویں روز بھی جاری رہا ۔ انتظامیہ نے مقبوضہ وادی خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی اور حراستی مرکز میں تبدیل کر دیاہے ۔ انٹر نیٹ اور ٹیلیفون کی عدم دستیابی کے باعث مقبوضہ علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے ۔کرفیو ، پابندیوں اور انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث مقامی اخبارات چار اگست کی رات سے اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اخبارت شائع ہو پا رہے ۔ دریں اثنا سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ بھارت نواز رہنمائوںفاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، انجینئر رشید اور سجاد لون سمیت 900سے زائد سیاسی رہنمازیر حراست ہیں۔ کشمیریوںکو اس وقت بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت تمام بنیادی اشیائے ضرویہ کی سخت قلت کا سامنا ہے اور مقبوضہ علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے،