مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیواورذرائع مواصلات پر پابندیاں مسلسل گیارہویں روز بھی جاری
کشمیرخاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات،کشمیر مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی اور حراستی مرکز میں تبدیل
ٹیلی ویژن ،ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل اور ذرائع ابلاغ پر قدغن جاری
انٹرنیٹ اور فون سروسز کی معطلی کے باعث مقبوضہ علاقے کے لوگوںکا بیرونی دنیا رابطہ منقطع
سخت کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات چار اگست کی رات سے اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر سکے نہ ہی اخبارت شائع ہو پا رہے
سخت پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں قحط جیسی صورتحال
لوگوں کو بچوں کی خوراک ،دودھ اور جان بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا
سرینگر(کے پی آئی )مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے جمعرات کو مسلسل گیارہویں دن بھی لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے سخت کرفیو اوردیگر پابندیوںکا سلسلہ جاری رکھا ۔قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی کشمیرخاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی اور حراستی مرکز میں تبدیل کر دیا ۔ سرینگر میں ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سنسان گلیوں اور سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ انتظامیہ نے چار اگست کو نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے ذریعے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے ایک دن قبل سے وادی کشمیرمیں سخت کرفیو اور پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ قابض انتظامیہ نے جمعرات کو مسلسل گیارہویں دن بھی مسلسل ذرائع مواصلات پر پابندیاں جاری رکھی اورٹیلی ویژن ،ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل اور ذرائع ابلاغ پر قدغن جاری رکھی ۔ انٹرنیٹ اور فون سروسز کی معطلی کے باعث مقبوضہ علاقے کے لوگوںکا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔سخت کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات چار اگست کی رات سے اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اخبارت شائع ہو پا رہے ۔ادھر سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ بھارت نواز رہنمائوںفاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، انجینئر رشید ، سجاد لون اورشاہ فیصل سمیت 900سے زائد سیاسی رہنمازیر حراست ہیں۔سخت پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے کیونکہ لوگوں کو بچوں کی خوراک ،دودھ اور جان بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔