کشمیر بین الاقوامی امن اور سیکیورٹی کا مسئلہ ہے ۔سلامتی کونسل کا بیان
مسئلہ کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہو گا۔
مسلہ کشمیر اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار کے اندر 1965 کے بعد پہلی بار زیر بحث آیا ہے
اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ(https://news.un.org/) پر بیان جاری کر دیا گیا
نیویارک(کے پی آئی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے کشمیر بین الاقوامی امن اور سیکیورٹی کا مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار کے اندر 1965 کے بعد پہلی بار زیر بحث آیا ہے۔ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد اقوام متحدہ نے پوزیشن واضح کر دی۔ اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ(https://news.un.org/en/story/2019/08/1044401 ) پر بیان جاری کر دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہو گا۔ سیکرٹری جنرل کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے 1972 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے شملہ معاہدے کا بھی حوالہ بھی دیا تھا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن طریقے سے ہوگا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین ایک لمبے عرصے سے متنازع علاقے میں موجود ہیں جو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کا مشاورتی اجلاس کے بعد پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج دنیا نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ یہ انڈیا کا اندورانی معاملہ نہیں، یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ تنازع ہے اور اس کا حل درکار ہے۔جمعے کے روز سلامتی کونسل کے اراکین کے مشاورتی اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی اس اجلاس کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں اور دنیا نے انڈیا کا موقف مسترد کر دیا ہے۔شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس بائی لیٹرلئزم (دو طرفہ روابط) کا وہ (انڈیا) راگ دہراتے تھے، اس کو انڈیا نے یکطرفہ اقدامات کر کے خود ہی دفن کر دیا۔اس کے علاوہ وزیرِ خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس کے دوران عمران خان نے امریکی صدر کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔اس سے قبل بند کمرے کے اجلاس کے خاتمے کے بعد چین کے اقوام متحدہ میں سفیر نے اپنے رد عمل میں کہا کہ کشمیر میں حالات بہت کشیدہ اور خطرناک ہیں اور یہ کہ سکیورٹی کونسل کے ارکان کا عموما خیال ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو کشمیر میں یکطرفہ کارروائی سے باز رہنا چاہیے۔پاکستان کی اقوام متحدہ میں سفیر ملیحہ لودھی نے اپنے رد عمل میں سلامتی کونسل کے ارکان کا اجلاس بلانے پر شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے اس اجلاس سے انڈیا کے اس دعوے کی نفی ہوتی ہے کہ کشمیر انڈیا کا اندورنی معاملہ ہے۔انھوں نے کہا کہ آج سیکورٹی کونسل میں کشمیر کی آواز گونجتی رہی۔ گذشتہ پچاس سال یہ پہلا موقع ہے کہ اکیلے جموں اور کشمیر کو سیکورٹی کونسل میں زیرِ بحث لایا گیا۔ اس سے انڈیا کی موقف کی نفی ہوتی ہے کہ یہ ان کا ایک داخلی معاملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو بحث ہوئی اس سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی زندہ ہیں۔انڈیا کے اقوام متحدہ میں سفیر ایس اکبرالدین نے اپنے رد عمل میں کہا کہ آرٹیکل 370 انڈیا کا اندورنی معاملہ تھا ہے اور رہے گا۔انہوں نے کہا کہ انڈیا کشمیر کے بارے میں اب تک ہونے والے معاہدوں کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان باہمی طور پر حل ہونا چاہیے۔