وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کا کشمیر کی صورتحال پر ٹیلی فونک رابطہ
admin
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ رات پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک ابطہ ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ بھارت کے یکطرفہ فیصلے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے کی خصوصی حیثیت اور وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ گفتگو کے دوران عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو جلد ہٹایا جائے، اقوام متحدہ مبصر مشن بھیجے جائیں اور اس بحران کا حل نکالا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر ٹرمپ عالمی تنظیموں کے ساتھ بھارتی حکومت کے وعدوں کی پاسداری کے لیے اپناکردار ادا کریں۔
دوسری جانب گزشتہ روز ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی فون کیا تھا جس میں انہوں نے مودی پر پاک بھارت تناؤ کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یں تقسیم کردیا تھا۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے گفتگو میں کشیدگی کم کرنے اور امن قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس ہوگن گِڈلے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں صدر ٹرمپ نے پاک بھارت تناؤ کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے خطے میں امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات اور دوبارہ ملاقات کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی صدر نے بھی ٹوئٹر بیان میں کہا کہ’دو اچھے دوست وزیراعظم پاکستان عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے تجارت اور اسٹریٹجک پارٹنر شپ پر بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے ساتھ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت سے تناؤ اور کشیدگی کم کرنے کے اہم ترین موضوع پر گفتگو ہوئی۔صورتحال بڑی تشویش ناک ہے مگر بات چیت بڑی اچھی رہی۔