بھارتی آرٹیکل 370کی منسوخی کالعدم قرار دی جائے ۔پروفیسر رادھا کمار کی درخواست
آرٹیکل 370کی منسوخی کے لئے جموں و کشمیر کی عوام کی رائے لینا ایک آئینی ضرورت ہے
صدر جمہوریہ کے نوٹیفیکیشن کے لئے جموں و کشمیر دستور ساز اسمبلی کی بھی منظوری ضروری ہے
بھارت کی سابق مزاکرات کار پروفیسر رادھا کمار سمیت 6 سابق بیوروکریٹس کی درخواست
نئی دہلی(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے لیے بھارت کی سابق مزاکرات کار پروفیسر رادھا کمار سمیت بھارت کے سابق بیوروکریٹس اور فوجی افسروں کے ایک گروپ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370کی منسوخی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ کے پی آئی کے مطابق سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے آرٹیکل 370کی منسوخی کالعدم قرار دی جائے ۔بھارتی میڈیا گروپ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سابق بیوروکریٹس اور فوجی افسروں کے ایک مشترکہ گروپ نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک مشترکہ درخواست دائر کی ہے جس میں آرٹیکل 370کی منسوخی کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370کی منسوخی کے لئے جموں و کشمیر کی عوام کی رائے لینا ایک آئینی ضرورت ہے جبکہ اس آرٹیکل کو ہٹانے کے لئے کوئی رائے شماری نہیں کرائی گئی بلکہ ان تبدیلیوں سے ان اصولوں پر ضرب لگی ہے جن کے تحت ریاست جموں وکشمیر بھارت کے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370کو رد کرنے کے لئے صدر جمہوریہ کے نوٹیفیکیشن کے لئے جموں و کشمیر دستور ساز اسمبلی کی بھی منظوری ضروری ہے چونکہ ریاست میں دستور ساز اسمبلی کا کوئی وجود نہیں اس لئے منظوری نہیں لی گئی ہے۔موقف میںکہا گیا ہے کہ وہاں کے لوگوں کی مرضی جانے بغیر آرٹیکل 370 کو ہٹانا جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔اس درخواست کو بھارتی سپریم کورٹ میں 6 درخواست گزاروں رادھا کمار، ہندل حیدر طیب جی،کپل کاک، اشوک کمار مہتہ، امیتابھ پانڈے اور گوپال پلائی نے دائر کیا ہے۔ان میں سے کاک اور مہتہ ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں جبکہ کاک کئی فوجی میڈلز کے حامل افسر ہیں جو ایئر وائس مارشل کے طور پر خدمات دے چکے ہیں، مہتہ راجوری اور اوڑی سیکٹر میں تعینات رہے اور1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں بھی شامل تھے،ان کی تعیناتی کارگل اور لداخ سیکٹرز میں بھی رہی۔طیب جی، پانڈے اور پلائی ہائی رینک والے سابق بیورو کریٹ ہیں،طیب جی جموں وکشمیر کے سابق چیف سیکرٹری ہیں جو گورنر این این ووہرا کے مشیر بھی رہے۔پانڈے بھارتی حکومت کے انٹر سٹیٹ کونسل کے سابق صدر ہیں۔پلائی سابق سنٹرل ہوم سیکرٹری ہیں جنہوںنے دونوں ممالک کے درمیان قیام امن اور کشیدگی کے خاتمے کے لئے کام کیا ۔بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیری وکیل شکیل اور بھارتی وکیل ایم ایل شرما کی بھی درخواستوں کی سماعت کی ہے جنہوں نے آرٹیکل کی منسوخی کے اقدام کو چیلنج کیا ہے۔