سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کے دفتر کے سامنے عوامی مارچ آج ہوگا
مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی معطل ہوئے 18 دن ہوگئے لو گوں کی نقل و حمل پہ مکمل پابندی
اشیا خورونوش اور دواں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں
سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی پسند قیادت کی اپیل پر آج ( جمعہ کو) سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کے دفتر کے سامنے عوامی مارچ کیا جائے گا ۔ کرفیو اور دوسری پابندیوں کو توڑتے ہوئے کشمیر کے خلاف بھارتی اقدامات اورجموں وکشمیر پراس کے غیرقانونی تسلط کے خلاف سڑکوں پرمارچ کیا جائے گا بوڑھے، جوان، مرد اور خواتین سب کو بھارت اورپوری دنیا کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے مارچ کریں گے کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مزاحمتی قیادت نے علما کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے جمعے کے خطبات کے دوران کشمیر کے مسئلے کواجاگرکریں یہ درخواست سرینگرمیں رات گئے پوسٹرزکے ذریعے کی گئی۔مزاحمتی قیادت نے لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ کرفیو اور دوسری پابندیوں کو توڑتے ہوئے کشمیر کے خلاف بھارتی اقدامات اورجموں وکشمیر پراس کے غیرقانونی تسلط کے خلاف سڑکوں پرمارچ کریں۔انہوں نے مزید کہاکہ بوڑھے، جوان، مرد اور خواتین سب کو بھارت اورپوری دنیا کویہ بتانے کیلئے مارچ کرناچاہیے کہ کشمیری اپنے علاقے پربھارتی تسلط اورہندوثقافت قبول نہیں کرینگے۔ ۔۔عوامی مارچ ک کے حوالے سے کشمیر کے مختلف علاقوں بشمول سرینگر، سورا، پلوامہ اور راجوڑی کی گلیوں اور مختلف مقامات پر پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں. بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد اسیر حریت رہنماں کی طرف سے اعلان کردہ یہ سب سے بڑا عوامی مارچ ہوگا۔ادھرمقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی معطل ہوئے 18 دن ہوگئے، 18 روز سے کاروبار زندگی معطل ہے، لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ باہر نکلنے والوں کو پیلٹ گن اور آنسو گیس سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی فوج بچوں کو زخمی اور گھروں پر چھاپے مار کر بچوں اور مردوں کو حراست میں لے رہی ہے۔کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں اشیا خورونوش اور دواں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔قابض بھارتی انتظامیہ نے 500 سے زائد کشمیری رہنماں کو گھروں میں محصور اور عقوبت خانوں میں اسیر رکھا ہے۔ کرفیو اور جگہ جگہ رکاوٹوں کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حمل پہ مکمل پابندی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔مزاحمت کے موجودہ مرکز سورا میں عوام کا کہنا تھا کہ وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر عوامی مارچ میں شرکت کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔
#/S