اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اس وقت معاملات مایوسی والے ہیں تو یہ اس کی غلط سوچ ہے معاملات کا مختصر تجزیہ حسب ذیل ہے
*بھارت کی کشمیر پر جلدی کی وجوہات*
اس کی وجہ یہ ہے کہ 2020 میں سکھ قوم مقبوضہ خالصتان میں ریفرنڈم. کے زریعے انڈیا سے آزادی مانگنے والی ہے وہ بہت لمبے عرصے سے 2020 کو ٹارگٹ رکھ کر ریفرنڈم ٹونٹی ٹونٹی کی تیاری کر رہے ہیں 2020 میں صورتحال مندرجہ ذیل ہو گی
ریفرنڈم کا انعقاد اور خالصتان کے نام سے علیحدہ ملک کا قیام جس کا واضع مطلب ہے کہ اس صورت میں بھارت کا جموں کشمیر سے براہ راست زمینی راستہ ختم ہو جائے گا 8 لاکھ فوج کے لیے فضائی راستے سے رسد کا انتظام بھی اجازت سے مشروط ہو گا
اگر انڈیا ریفرنڈم کا انعقاد نہ ہونے دے تو خالصتان کی آذادی کے لیے مسلح تحریک کا آغاز جو کہ پاکستان کی مدد کی صورت میں انڈیا کے لیے ایک بڑا درد سر ہو گا اور کشمیر پر زمینی راستہ بہرحال پھر بھی متاثر ہو گا
انڈیا کی جلدی کی تیسری وجہ افغانستان سے امریکی انخلاء کی تیاری ہے کیونکہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد وہاں طالبان کی حکومت قائم ہونے کی صورت میں کشمیر میں آزادی کی مسلح تحریک خود بخود شدت پکڑ جائے گی کیونکہ مجاہدین کے مالی و مادی وسائل اور افرادی قوت دو چند ہو جائے گی اس کے علاوہ گمنام مجاہدین کی افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت ختم ہونے کے بعد تمام تر توانائیاں کشمیر پر صرف ہوں گی اور وہاں مصروف عمل تجربہ کار گمنام. مجاہدین کا سارا زور کشمیر پر ہو گا
امریکی پوزیشن*
خطے میں چین اور پاکستان اور طالبان کی کی پوزیشن مستحکم اور دو سو ملکوں کی فوج والے ایساف کی شکست واضع ہے امریکہ کی اس وقت تمام تر تجیح صرف افغانستان سے محفوظ واپسی ہے اور ٹرمپ کے لیے یہ وقت بہت کم ہے اگلے سال امریکہ میں الیکشن بھی ہیں اور یہ فیصلہ ان پر اثر انداز ہو گا اس لیے امریکی ترجیح مجاہدین کے خلاف کاروائی نہیں بلکہ افغانستان سے حفوظ واپسی جانی اور مالی نقصان سے بچنا بھی ایک اہم ترجیح ہے
بھارتی فیصلے کے خود بھارت پر اثرات*
بھارت میں علیحدگی پسند تحریکیں کشمیر پر ہونے والی جارحیت کے پیش نظر سکتے میں ہیں خالصتان سے لے کر بوڈو لینڈ آسام چھتیس گڑھ اڑیسہ، ناگا لینڈ، نکسل بیلٹ اور یہ ساری تحریکیں جو کم و بیش 36 علاقوں میں پھیلی ہین ان کے درمیان بھارت کے خلاف مسلح اتحاد کے واضع امکانات ہیں ان سب تحریکوں میں اس وقت بے چینی ہے جس کا نتیجۃ کبھی کرناٹکا کے علیحدہ پرچم اور کبھی ناگالینڈ کی وفاقی حکومت کے اعلان کی صورت میں سامنے آتا ہے تو کبھی آسام میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام کی طرف سے بھارتی فوجی گاڑیوں پر حملے کی صورت میں اور یہ واضع نشانی ہے کہ بھارت کا اپنا وجود خطرے میں ہیں
بھارتی افواج پر اثرات
بھارتی افواج پر اس فیصلے کے دوررس اٹرات مرتب ہونے کے واضع اشارے ہیں جیسا کہ
جموں کشمیر پولیس جو کہ محبوبہ مفتی کی طرح یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ بھارت سے ملنا غلطی تھی
بھارتی ایئر فورس کے سربراہ نے تو غالباً 26 فروری کی بے عزتی اور فوجی میٹنگ میں اپنی عزت افزائی کے بعد مایوسی کے عالم میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ انڈین ایئر فورس جتنے پرانے جہاز اڑا رہی ہے اتنی پرانی تو کوئی کار بھی نہیں رکھتا بھارتی ایئر فورس چیف نے یہ بات ائیر فورس افسران سے خطاب کرتے ہوئے کی اس کا واضع مطلب یہ ہے کہ بھارتی ایئرفورس ذہنی طور پر شکست خوردہ ہے
مقبوضہ کشمیر میں آج سی آر پی ایف کے ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ کی مبینہ خود کشی بھی ان اثرات کی عکاس ہے