بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ 370 کے خاتمے کے خلاف مقدمے کی سماعت کرے گا
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کو دستوری بنچ کا نام دیا گیا ہے تازہ اور نئی درخواستیں قبول نہیں ہونگی
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں دستوری بنچ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سماعت کرے گا
نئی دہلی(کے پی آئی) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون 370 کے خاتمے کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ کاپانچ رکنی بنچ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں مقدمے کی سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ نے جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کی ایک درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے جس میں ریاست میں صدر راج کے نفاذ اور دستور ہند کے دفعہ 370 کو ختم کرنے کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی درخواست کو پانچ رکنی بنچ کو بھیج دیا ہے ۔ پانچ رکنی بنچ کو دستوری بنچ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بنچ جموں وکشمیر میں صدارتی راج کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گا جس کے ذریعہ دفعہ 370 کو حذف کیا گیا ا ۔ تاہم بنچ نے دستور ہند کے دفعہ 370 کو حذف کرنے کے خلاف دوسری تازہ اور نئی درخواستوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ دفعہ 370 کے مسئلہ پر کئی درخواستوں کو یکجا نہیں کیا جائیگا ۔ جو لوگ اس مسئلہ پر عدالت سے رجوع ہونا چاہتے ہیں وہ اسی درخواست سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ بنچ نے کئی درخواستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مقننہ کی کارروائیوں کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام درخواستوں کو اب دستوری بنچ دیکھے گا ان پر آئندہ سماعت ماہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوگی ۔ جموںو کشمیر پیپلز کانفرنس کی جانب سے عدالت میںپیش ہونے والے وکیل نے ان کی درخواست کو قبول کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ انہیں عدالت سے پہلے ہی رجوع ہونا چاہئے تھا ۔ جے کے پی سی نے اپنی درخواست میں بھارتی حکومت نے کے ان فیصلوں کو چیلنج کیا ہے جن کے تحت جموں و کشمیر کے خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا ہے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے ۔ اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس سلسلہ میں صدارتی احکام کو غیر دستوری قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل نیشنل کانفرنس نے بھی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے بھارتی حکومت کے اقدام کو چیلنج کیا تھا ۔ نیشنل کانفرنس کی درخواست محمد اکبر لون اور جسٹس حسنین مسعودی نے دائر کی ہیں۔ یہ دونوں نیشنل کانفرنس کے لوک سبھا ارکان ہیں۔ محمد اکبر لون جموں و کشمیر اسمبلی کے سابق اسپیکر ہیں جبکہ جسٹس حسنین مسعودی جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے سبکدوش جج ہیں۔ جسٹس مسعودی نے 2015 میں فیصلہ دیا تھا کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل جز ہے ۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ریاست کے گورنر نے ساری قوم کو اس تعلق سے اندھیرے میں رکھا ہے ۔ ملک کو اس طرح کے کسی تباہ کن اقدام سے آگاہ نہیں کیا یہ فیصلہ ریاست کے مفادات کے مغائر ہے ۔
#/S