مقبوضہ کشمیر میں کرفیو و لاک ڈاون کا 52 واں  روز

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو و لاک ڈاون کا 52 واں  روز
 موبائل فون، انٹرنیٹ اور ریل خدمات کی معطلی جاری، ٹرانسپورٹ اور سیاحتی شعبہ سے وابستہ لوگوں کو مالی مشکلات
سرینگر میں کشمیر پریس کلب کی وادی کشمیر میں جاری غیرمعمولی مواصلاتی پابندیوںپر شدید تنقید
سرینگر(کے پی آئی )مقبوضہ وادی کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف  بدھ  کے روز مسلسل 52 ویں دن بھی کرفیو و دیگر پابندیاں جاری رہی۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے   ۔گزشتہ  ڈیڑھ ماہ سے زائد پبلک ٹرانسپورٹ لگاتار بند رہنے سے اس سے متعلق افراد کو بے تحاشا مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ۔ وادی میں پانچ اگست جس دن  بھارتی  حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 منسوخ کی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا اس وقت سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ مسلسل معطل ہے ۔ وادی کی سڑکوں پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی تعداد پچاس ہزار بتائی جارہی ہے جن کی نقل وحرکت پانچ اگست سے معطل ہے ۔وادی میں   دکانیں و تجارتی مراکز  مکمل طور پر بند ہیں،موبائل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی سہولتوں پر سخت پابندیاںجاری ہیں اور حکام کے مطابق مستقبل قریب میں ان پابندیوںکو اٹھانے کا ان کاکوئی ارادہ نہیں ہے ۔ اگرچہ وادی کشمیر کے بعض علاقوںمیں لینڈ لائن فون سروس بحال کر دی گئی ہے تاہم لوگوںکی اکثریت موبائل فون پر منتقل ہونے کے باعث بہت کم لوگوں کے پاس ہی یہ سہولت موجود ہے ۔ وادی کشمیرمیں جاری پابندیوں کے باعث دکانیں اور تعلیمی مراکز بند ہیں اور سڑکیں ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ فوجی محاصرے اور پابندیوں کے باعث سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہو ا ہے۔بڑی تعداد میں ہوٹل خالی پڑے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں ٹیکسی سروس دستیا ب نہیں ہے ۔ وادی کشمیر کے اطرا ف و اکناف میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے خوف کا ماحول برقرار ہے۔بھارتی فوجی متعدد مقامات پر نوجوانوںکو جبری طور پر حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے تاکہ وہ بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے باز رہیں۔ سرینگر میں کشمیر پریس کلب نے وادی کشمیر میں جاری غیرمعمولی مواصلاتی پابندیوںپر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بلا جواز پابندیوں کا  مقصد علاقے میں آزادی صحافت پر حملہ کرنا ہے۔صحافتی ادارے نے کہاکہ پریس کلب نے قابض انتظامیہ کو اخبارات کے دفاتر ، صحافیوں اور پریس کلب کو مواصلاتی پابندیوںسے آزادکیاجائے ۔تاہم مواصلاتی سہولتوںکی بحالی میں غیر مناسب تاخیر سے تصدیق ہو گئی ہے کہ انتظامیہ میڈیا کو وادی کشمیرکی اصل صورتحال بیرونی دنیا کے سامنے لانے سے روکنے کیلئے انہیں سازگار ماحول فراہم کرنے میں ہرگز سنجیدہ نہیں ہے ۔ پریس کلب کا کہنا تھا کہ موبائیل ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے سب سے بری طرح صحافی برادی متاثر ہو ئی ہے کیونکہ وہ مواصلاتی بلیک آئوٹ کی وجہ سے وادی کشمیر کی اصل صورتحال کے بارے میں مصدقہ اطلاعات حاصل نہیں کر پار ہے ہیں