سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کا سوشل میڈیاپر کشمیر کے حوالے سے پوسٹس اور اکاؤنٹ کو بلاک کرنے پر شدید تشویش کااظہار
چییرمین کشمیرکمیٹی سید فخر امام کی ہی خبر ڈیلیٹ ہوجائے تو پیچھے کیارہ جاتاہے ، کمیٹی
پی ٹی اے اس مسئلہ کوفورا حل کرئے یہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ،کلثوم پروین
پی ٹی اے نے فیس بک انتظامیہ سے معاملے کو اٹھایا صرف وہ اکانٹس بلاک کیے جاتے ہیں جن میں دہشت گردی کا عنصر پایا جاتا ہے ،چیئرمین پی ٹی اے
سرکاری اداروں میں بھرتیوں کے حوالے سے این ٹی ایس و دیگر ٹیسٹنگ ایجنسیاں لوٹ مار کا مرکز بن چکی ہیں،ادارے خود ٹیسٹ لیں کمیٹی کی ہدایت
وزارت آئی ٹی میںبلوچستان کے کوٹے پر مکمل عمل ہورہاہے ، کوٹے سے زائدملازمین کام کررہے ہیں ، حکام
آسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی نے سوشل میڈیاپر کشمیر کے حوالے سے پوسٹس اور اکاؤنٹ کو بلاک کرنے پر شدید تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جب چییرمین کشمیرکمیٹی سید فخر امام کی ہی خبر ڈیلیٹ ہوجائے تو پیچھے کیارہ جاتاہے ،پی ٹی اے اس مسئلہ کوفورا حل کرئے یہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے ،سرکاری اداروں میں بھرتیوں کے حوالے سے این ٹی ایس و دیگر ٹیسٹنگ ایجنسیاں لوٹ مار کا مرکز بن چکی ہیں،ادارے خود ٹیسٹ لیں،وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ وزارت آئی ٹی میںبلوچستان کے کوٹے پر مکمل عمل ہورہاہے ، کوٹے سے زائدملازمین کام کررہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ پی ٹی اے نے فیس بک انتظامیہ سے معاملے کو اٹھایا صرف وہ اکاونٹس بلاک کیے جاتے ہیں جن میں دہشت گردی کا عنصر پایا جاتا ہے۔۔منگل کوسینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس کنونیئرکمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے سوال برائے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور اس کے ماتحت اداروں،اتھارٹیز، کارپویشنز، خود مختار، نیم خود مختار، اداروں و دیگر متعلقہ تنظیموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن میں تعینات ملازمین کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن میں اس وقت کل114 لوگ موجود ہیں جس میں گریڈ17-21 کے 21،گریڈ22 کا ایک،گریڈ21 کا ایک،گریڈ20 کے 3، گریڈ19 کے6، گریڈ4-16 کے59 جبکہ گریڈ1-2 کے 34 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت میں بلوچستان کا کوٹہ2.4 پوسٹیں بنتی ہیں جبکہ بلوچستان کے4 لوگ وزارت میں کام کر رہے ہیں جن میں سے گریڈ18 کا ایس او، 2 ایل ڈی سی اور ایک ڈرائیور بھی کام کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان کے6 فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر عملدرآمد یقینی بنایا جارہا ہے کچھ وزارتوں میں کوٹے سے زائد لوگ بھی رکھے گئے ہیں۔ گریڈ ایک سے 5 تک کے ملازمین کی بھرتی کی پالیسی بنا دی گئی ہے جو مقامی علاقوں سے قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتی ہونگے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان کے 6 فیصد کوٹے کے حساب سے 1486 پوسٹوں میں 9521 پر بھرتیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ 4565 بھرتیوں پر کام ہو رہا ہے۔جس پر کنونیئر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ تمام وفاقی اداروں سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام سرکاری ملازمین کے تحفظ کیلئے یکساں پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور کچھ ایسے محکمے بھی ہیں جہاں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ یو ایس ایف ایک کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے اس کے ہر جگہ پر دفاتر نہیں ہیں اور کمپنی میں ملازمت کے حوالے سے کوئی کوٹہ نہیں ہوتا۔ مقامی ٹھیکداروں اور مقامی لوگوں سے کام لیا جاتا ہے۔جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بھرتیوں کے عمل میں صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو خصوصی رعایت دینی چاہیے۔ ایس سی اوحکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ادارہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کام کر رہا ہے اور وہاں کے مقامی لوگوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ بلوچستان سے آج تک کسی نے درخواست ہی نہیں دی۔چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان کے کوٹے پر 100 فیصد عمل کیا گیا ہے۔کل ملازمین116 ہے صوبائی کوٹہ 6 بنتا ہے جس میں 8 افسران اور16 دیگر ملازمین شامل ہیں۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سرکاری اداروں میں بھرتیوں کے حوالے سے این ٹی ایس و دیگر ٹیسٹنگ ایجنسیوں کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ یہ ادارے لوٹ مار کو مرکز بن چکے ہیں۔ غریب بچوں سے بھاری فیسیں وصول کی جاتی ہیں اور کئی اداروں کے بھرتی کے پرچے بھی لیک ہوئے ہیں بہتریہی ہے کہ ایسا سسٹم بنایا جائے جس میں مختلف وزارتوں کے لوگ مل کر بھرتی کے عمل کو شفاف بنائیں۔ذیلی کمیٹی اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی برائے امور کشمیر و سید فخر امام کی خبروتصویرودیگر صارفین کے کشمیر کے حوالے سے پیجز کو بلاک کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ تھا اور رہے گا اور کشمیر کے حوالے سے فیس بک صارفین کے اکانٹس بند کرنا نا انصافی ہے۔ پی ٹی اے نے فیس بک انتظامیہ سے معاملے کو اٹھائے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ صرف وہ اکانٹس بلاک کیے جاتے ہیں جن میں دہشت گردی کا عنصر پایا جاتا ہے اور پی ٹی اے کا ان اکانٹس کو بلاک کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس سینیٹر غوث محمد نیازی کے علاوہ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شعیب احمد صدیقی، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ اختر جان، چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ کے علاوہ ایس سی اوکے اعلی حکام نے شرکت کی۔