حکومت کے واضح شیئرز ہونے کے باوجود بھی منیجمنٹ کنڑول اتصلات کمپنی کے پاس ہے

حکومت کے واضح شیئرز ہونے کے باوجود بھی منیجمنٹ کنڑول اتصلات کمپنی کے پاس ہے
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی  میں حکومتی اعتراف
قائمہ کمیٹی نے پنشن اوردوران سروس انتقال کرنے والے ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں
پی ٹی سی ایل صارفین کو یوٹیلیٹی بلز وقت پر جاری نہ کرنے اور اضافی سرچارج سے متعلق شکایات کا جائزہ

آسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں  ہوا۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل اور دیگر سرکاری محکموں کی پالیسی میں فرق ہے۔پی ٹی سی ایل کی نجکاری2006 میں ہوئی حکومت کے 62 فیصد پی ٹی سی ایل میں شیئر ز ہیں۔ اتصلات کمپنی کے 26 فیصد اور 12 فیصد ملازمین کے شیئرز ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت کے واضح شیئرز ہونے کے باوجود بھی منیجمنٹ کنڑول اتصلات کمپنی کے پاس ہے اور منیجمنٹ کے تمام معاملات اور انتظامی امورکمپنی کے پاس ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد 6 ماہ تک گھر رکھ سکتے ہیں۔ بیوہ2 سال اور سپیشل ولینٹری سیپریشن سکیم کے تحت بھی 2 سال تک گھر میں رہائش پذیر ہو سکتے ہیں۔جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ اگر کوئی دوران سروس انتقال کر جائے تو اس کی بیوہ کو ریٹارمنٹ کی عمر تک مکان میں رہنے کی اجازت کے ساتھ ایک بچے یا بیوہ کو ملازمت فراہم کی جائے۔ جس پر پی ٹی سی ایل حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ پی ٹی سی ایل میں ایسا سسٹم نہیں ہے البتہ پنشن کی ادائیگی کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پنشن اوردوران سروس انتقال کرنے والے ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل صارفین کو یوٹیلیٹی بلز وقت پر جاری نہ کرنے اور اضافی سرچارج وصول کرنے سے متعلق شکایات کے معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ کوریئر کے ذریعے بل بھیجے جاتے ہیں اب ای بلنگ بھی ہو رہی ہے جس پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ہر صارف کے پاس کمپیوٹر نہیں ہوتا اور ادارے کا فرض ہے کہ بل مقررہ تاریخ سے پہلے صارفین تک پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ.5 فیصد اس حوالے سے شکایات موصول ہوتی ہے۔ بل کی بروقت فراہمی ادارے کے اپنے مفاد میں ہے۔لہذا بلوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں رہے ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آخری تاریخ سے پہلے ایک یاددہانی نوٹس بھی جاناچاہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ملک بھارت کی طرف سے ہمارے آئی ٹی سسٹم خاص کر الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کرکے ہیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے تدارک کیلئے اقدام لینے چاہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اٹلی میں 20 سال پہلے کرپشن عروج پر تھی انہوں نے ایک فریم ورک ڈویلپ کر کے تمام معاملات میں شفافیت لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اٹالین ماڈل کو حاصل کر کے احتساب کے عمل میں شفافیت لائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائم پر تو کچھ کام ہوا ہے مگر سائبر سیکورٹی پر کام نہیں ہوا۔ بیرون ممالک اس پر بہت کام ہو رہا ہے۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا طور خم بارڈر پر پی ٹی سی ایل کی سروس نہیں ہے جس کی اشد ضرورت ہے۔اس علاقے میں انٹرنیٹ اور تھری جی اور فور جی کی سخت ضرورت ہے۔ سینیٹر رخسانہ زبیر ی نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں صارفین سے ٹیکس وصول کرتی ہے مگر سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوتا اس حوالے سے بھی اقدام لینے کی ضرورت ہے
#/S