بھارت کاتعلیمی نظام :دنیا کی تین سو ٹاپ یونیورسٹیوں میں بھارت کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں
admin
بھارت کاتعلیمی نظام :دنیا کی تین سو ٹاپ یونیورسٹیوں میں بھارت کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں
گزشتہ سال بھارتی طلبا نے بیرون ممالک کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے 280 کروڑ امریکی ڈالر خرچ کیے
بی جے پی حکومت نوجوان طلبا و طالبات کے لیے تعلیم سے زیادہ ہندتوا کے نظریے پر کام کرنے پر زور دے رہی ہے
نئی دہلی(کے پی آئی) بھارت کی انتہا پسند بی جے پی حکومت نوجوان طلبا و طالبات کے لیے تعلیم سے زیادہ ہندتوا
HINDUTVAکے نظریے پر کام کرنے پر زور دے رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تین سو ممتاز ترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں بھارت کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں۔لندن کے ٹائمز ہائر ایجوکیشن میگزین نے اپنے سروے میں دنیا کی تین سو ممتاز ترین یونیورسٹیوں کی ایک فہرست شائع کی۔ جس کا خاص پہلو یہ رہا کہ اس فہرست میں بھارت کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں۔ بھارتی حکومت کی سرکاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ2017 سے 2018 کے دوران بھارتی طلبا نے بیرون ممالک کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے 280 کروڑ امریکی ڈالر خرچ کیے۔ سنہ 2015 سے2016 کے دوران بھارت میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا نے 55 کروڑ امریکی ڈالر خرچ کیے جو 2017سے 2018 کے دوران کم ہو کر 47 کروڑ امریکی ڈالر ہوگیا۔ بھارت کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بیرونی طلبا کے معاملے میں بھارت کو 26 واں مقام حاصل ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے46 ہزار بیرونی طلبا ہیں جس میں 60 فیصد طلبا کا تعلق جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے۔تعلیمی اصلاحات کے لئے قائم پروفیسر یش پال کمیٹی کے مطابق یونیورسٹیاں تخلیقی صلاحیتوں اور جدید نظریات کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ مغربی یونیورسٹی کے وجود میں آنے سے قبل ہی بھارتی یونیورسٹی جیسے نالندہ، تکشیلہ، سارناتھ، امراوتی اور بنارس یونیورسٹی ترقی یافتہ تھیں، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے بجائے ماضی کی ان شاندار یادوں کو یاد کرنے میں ہی مست ہے۔ بھارت میں اہم تعلیمی اصلاحات کو نافذ کرنے کی تجویز پیش کیے ہوئے نیشنل نالیج کمیشن کو 14 سال کا وقفہ گزر گیا لیکن اس سے متعلق ابھی تک کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اگر ماضی میں ٹھوس اور مناسب اقدامات اٹھائے گئے ہوتے تو ہمارے تعلیمی نظام کو اس بدتر حالت سے گزرنا نہیں پڑتا۔چار مرکزی وزارتوں کی جانب سے اجتماعی طور پر ایسے بھارتی پروگرام کی تشکیل کی گئی جس کا مقصد فیس میں کمی اور اسکالرشپ دے کر بھارتی مطالعاتی مراکز کو 30 بیرونی ممالک تک بڑھانا ہے۔ حال ہی میں بھارتی حکومت نے عالمی معیار کی یونیورسٹیز کی تعمیر کے لیے چار سو کروڑ روپے کا مختص کیے ہیں۔ بھارت میں 757 یونیورسٹیز، 38 ہزار کالجز اور 11 ہزار 922 تعلیمی ادارے موجود ہیں جس میں سے کچھ یونیورسٹی ہی بیرونی طلبا کو متاثر کرپاتی ہیں۔ بیرونی طلبا کی تعداد میں نیپال سے 24.9 فیصد، افغانستان سے 9.5 فیصد، سوڈان سے 4.8 فیصد، بھوٹان سے 4.3 فیصد اور نائیجیریا سے 4 فیصد طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ساتھ ایشین وائر کے مطابق وزارت فروغ انسانی وسائل نے اعلی تعلیم کو بہتر بنانے کے مقصد سے ایک پانچ سالہ ایجوکیشن کوالٹی اپ گریڈیشن اینڈ انکلوژن پروگرام کا آغاز کیا تھا ۔ اس پروگرام کی سربراہی 10 ماہرین کے گروپ نے کی۔ انہوں نے متعدد سفارشات مرتب کیں اور اس منصوبے کے لیے پانچ سال کے دوران ڈیڑھ لاکھ روپے کا بجٹ جاری کیا۔ چین اپنے تعلیمی بجٹ کے لیے 56 ہزار پانچ سو کروڑ امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے جس میں سے صرف اعلی تعلیم کے لیے 14 ہزار پانچ سو امریکی ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں۔ چین کے مقابلے بھارت تعلیمی شعبے میں 1240کروڑ امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے، جس میں اعلی تعلیم کے لیے صرف 450 کروڑ امریکی ڈالر ہی خرچ کیے جاتے ہیں۔