پیلیٹ سے متاثرہ افراد کی زندگی میں اندھیرا
مقبوضہ کشمیر:انسانی حقوق کی تنظیم نے پیلیٹ سے متاثرہ افراد پر 111صفحات کی رپورٹ جار ی کردی
سری نگر(صبا ح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹز آف ڈس اییرڈ پرسنز(اے پی ڈی پی ) کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں چھروں کے استعمال سے متاثر ہ افراد کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ کشمیر میں ریاستی فورسز کی طرف سے پیلٹ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد ایک تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہیں ۔انہیں اندھا پن ، افسردگی ، مالی رکاوٹیں ، غیر یقینی کیریئر اور روزمرہ کی زندگی کے مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ ایک نیوز ایجنسی کے مطابق مذکورہ تنظیم نے سینکڑوں متاثرہ افراد میں سے 23 کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ “میری دنیا اندھیر ہوگئی ” کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان کس طرح معاشی جدوجہدمیں مصروف ہیں۔نیوز سروس کے مطابق تنظیم نے یہ رپورٹ 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ہوئے مظاہروں میں زخمی ہونے والے پیلٹ سے متاثرہ افراد کے حوالے سے بنائی تھی، جسے اب منظر عام پر لایا گیا ہے۔پیلٹ سے متاثرہ افراد کے بارے میں ایک سو گیارہ (111) صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 سے بھارتی فوجی و نیم فوجی اہلکاروں نے کشمیر میں پر امن مظاہرین اور عام شہریوں پر چھرے چلائے۔رپورٹ کے مطابق ان چھروں سے سینکڑوں افراد معذور یا بینائی سے محروم ہوئے جبکہ کئی افراد کی جان بھی چلی گئی۔رپورٹ میں متاثرہ افراد کی تفصیلات، انکے مسائل اور ان کی روز مرہ کی زندگی کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق ، نوجوان لڑکے جن کی آنکھوں میں چھرے مارے گئے ہیں وہ افسردگی اور ڈرانے خوابوں سے دوچار ہیں۔رپورٹ میں ایک نوجوان مدثر احمد ملا نے اپنی مشکلات بتاتے ہوئے کہا کہ”میری دائیں نگاہ کھو جانے کے بعد مجھے خوفناک ڈرانے خواب آتے ہیں جس میں ، میں نے دیکھا ہے کہ میں مسلسل چھروں سے مارا جاتا ہوں ” رپورٹ میں چھروں اور کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اے پی ڈی پی کی سرپرست اعلی و ممتاز سماجی کارکن پروینہ آہنگر نے بتایا کہ ان کی تنظیم وادی میں پیلٹ کے شکار افراد کے حالات کو اجاگر کرنے کے لئے یہ رپورٹ منظر عام پر لائی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ ان متاثرہ افراد کی زندگی پیلٹ کی وجہ سے تباہ ہو گئی ہے۔انکے مطابق ‘پیلٹ گن پر پابندی عائد ہونی چاہئے کیونکہ اس ہتھیار پر پابندی سے لوگوں کو معذور، اندھا ہونے اور مرنے سے بچایا جا سکے گا۔’ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے بھارت سے کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ، کشمیر میں مظاہرے سے نمٹنے کے لئے پیلٹ گن کا استعمال جاری ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ، 5 اگست سے اسپتالوں میں پیلٹ کے زخموں کے متعدد مریض داخل ہوئے ہیں