سرینگر، (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ جموں وکشمیر میں پولیس نے ٹیلی کام آپریٹرز سے کہا ہے کہ وہ پولیس کی تصدیق مکمل کیے بغیر صارفین کو کوئی نیا سم کارڈ جاری نہ کریں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس نے تمام ٹیلی کام آپریٹرز کو ہدایات جاری کیں کہ ان کی سروسز کا غلط استعمال ہونے کی صورت میں ، کمپنی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
ٹیلی کام آپریٹرز نے اب مناسب تصدیق کے بعد ہی پوسٹ پیڈ سم کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پولیس تصدیق کے ساتھ ساتھ کمپنی کا اپنا طریقہ کار(Know Your Customer) (کے وائی سی)بھی شامل ہے۔
ایئر ٹیل کے ایک عہدیدار نے ساؤتھ ایشین وائر سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کو پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی صارف کو بغیر تصدیق کے سم کارڈ جاری نہ کریں۔ ٹیلی کام آپریٹرز نے پری پیڈ سم کارڈز کو پوسٹ پیڈ کنکشن میں تبدیل نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
حکام نے 70 دن کے وقفے کے بعد 14 اکتوبر کو 40 لاکھ سے زیادہ پوسٹ پیڈ فون بحال کئے تو اس کے بعد لوگو ں میں پری پیڈ سموں کو پوسٹ پیڈ میں کروانے کا رجحان بڑھ گیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں 40 لاکھ پوسٹ پیڈ صارفین اور 26 لاکھ سے زیادہ پری پیڈ صارفین ہیں۔
براڈ بینڈ ، موبائل فون سروسزاور انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلات کو 5 اگست کو معطل کردیا گیا ، جب بھارت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر خصوصی حیثیت ختم کردی اور ریاست کو دو مرکز علاقوں میں تقسیم کردیا۔
ایک سینئر پولیس آفیسر نے ساؤتھ ایشین وائر کوبتایا کہ انہوں نے ٹیلی کام کمپنیوں سے کہا ہے کہ کوئی نیا سم کارڈ جاری کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کے مناسب طریقہ کار پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا ، “اگر ٹیلی کام کمپنیوں نے پری پیڈ سموں کو پوسٹ پیڈ کنکشنز میں تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو ، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔”
کشمیر بھر میں پوسٹ پیڈ کنکشن کی بحالی کے ایک ہفتہ بعد ، سینکڑوں افراد نئے پوسٹ پیڈ سم کارڈ حاصل کرنے یا پری پیڈ کارڈ کو پوسٹ پیڈ کنکشن میں تبدیل کرنے کے لئے جیو ، ایرٹیل ، بی ایس این ایل ، ووڈافون ، آئیڈیا اور دیگر آپریٹرز کے شورومزپر امڈآئے تاہم ، بہت سے صارفین مایوس لوٹے کیونکہ تمام ٹیلی کام کمپنیوں نے سموں کی پوسٹ پیڈ میں تبدیلی سے انکار کردیا تھا۔