قبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی وفد میں شامل اراکین ‘دائیں بازو’ سے وابستہ اور شدید اسلام مخالف ہیں

قبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی وفد میں شامل اراکین ‘دائیں بازو’ سے وابستہ اور شدید اسلام مخالف ہیں
بھارت کی وزارت خارجہ نے اس وفد کو کشمیرکے دورے کے لئے مدعونہیں کیا 
 یوروپی سفارت خانوں کو ان رہنماؤں کے بھارت دورے کا کوئی علم نہیں ہے
سرینگر، 29اکتوبر(ساؤتھ ایشین وائر):
 
یورپی یونین کے اراکین پارلیمان کا ایک وفد مسلسل 85 دنوں سے مکمل پابندیوں کا شکار مقبوضہ کشمیرکے دورے کی غرض سے پیرکے روز بھارت پہنچا ۔
وزیراعظم نریندرمودی نے نہ صرف وفد کا استقبال کیا  بلکہ انہیں کشمیر جانے کی اجازت بھی دی۔مودی حکومت کے ذریعہ ‘غیرملکی سیاستدانوں’ کو کشمیر بھیجنے پرہر طرف سے تنقید ہورہی ہے، مگر اسی درمیان وفدکا ایک ایساسچ بھی سامنے آیاجس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق بھارت میں عید چراغاں (دیوالی)کے دوسرے روز ایک خبر بڑی تیزی گردش کرتی رہی کہ یوروپی یونین ایک 28 رکنی وفد مقبوضہ کشمیر کے دورہ کی غرض سے بھارت پہنچاہے۔ اوروفد میں شامل زیادہ تر ارکان کاتعلق دائیں بازو کی جماعتوں سے ہے اور وہ اپنے شدید اسلام مخالف نظریات کے لئے مشہو رہیں۔
ذرائع کے مطابق یوروپی یونین کے اس وفد کا دورہ بالکل ذاتی نوعیت کا ہے، کیونکہ بھارت کی وزارت خارجہ نے اس وفد کو کشمیرکے دورے کے لئے مدعونہیں کیا ہے۔وزرات خارجہ کے ذرائع نے صاف کہاکہ یہ دورہ بھارتی حکومت کی دعوت پر نہیں ہے۔
وفد کے شرکاء کی فہرست میں شامل اگر ناموں پر نظر ڈالی جائے تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ زیادہ تر ارکان اپنے اپنے ممالک میں اسلام مخالف نظریات پرمبنی سیاست کرتے ہیں۔ جیسے الیس وائڈیل، جرمن الٹرنیٹوفار جرمنی پارٹی سے ہیں،جوسخت گیردائیں بازو کی جماعت ہیں۔
مہاجرین اور خاص طور پر عرب ممالک کے پناہ گزینوں کے لئے نامناسب خیالات رکھتے ہیں۔ رین لے پین فرانس کی نیشنل ریلی پارٹی سے ہیں جومہاجر مخالف پالیسی پرسیاست کے لئے مشہورہیں۔وہ کئی مرتبہ کھلے عام مہاجروں کودھمکی بھی دے چکی ہیں۔ 
لیگانورڈپولینڈ کی ایک سیاسی پارٹی سے وابستہ ہیں،جنہوں نے افریقی مہاجرین کی تذلیل کی اورکئی متنازعہ بیانات دیے۔اس وفد میں شامل دیگر سیاست دانوں کے سیاسی پس منظر ایسے ہیں جودائیں بازو سے وابستگی کی توثیق کرتے ہیں۔ زیادہ تر نمائندے اور ان کی سیاسی جماعتیں مہاجرمخالف سیاست کے لئے مشہورہیں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق خاص بات یہ ہے کہ اس وفد کے دورہ کے اعلان کے لئے وزارت خارجہ سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا، بلکہ وزیراعظم دفترنے یوروپی یونین کے وفد کے دورہ کشمیر کی اطلاع دی۔واضح رہے کہ وفد کے ممبران نے آج قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اور بعد میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔5 اگست کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا کر ریاست کے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد کسی غیر ملکی وفد کا یہ پہلا دورہ ہے۔ 
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یوروپی سفارت خانوں کو ان رہنماؤں کے بھارت دورے کا کوئی علم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔