ھارتی حکومت این ایس او کی جاسوسی کے بعد واٹ ایپ سیکیورٹی سسٹم کا آڈٹ کروانا چاہتی ہے

ھارتی حکومت این ایس او کی جاسوسی کے بعد واٹ ایپ سیکیورٹی سسٹم کا آڈٹ کروانا چاہتی ہے
بھارت نے اپنے باشندوں کی جاسوسی کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا
 
نئی دہلی،29نومبر (ساؤتھ 
واٹس ایپ نے گذشتہ ماہ اسرائیلی نگرانی فرم این ایس او گروپ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ، جس میں اس نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اسپائی ویئر پیگاسس خریدنے والوں کو چار براعظموں کے تقریبا 1,400 صارفین کے فون ہیک کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
آئی ٹی کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کے ہیکنگ کے انکشافات کے بعد حکومت واٹس ایپ کے سکیورٹی سسٹم کا آڈٹ کرانا چاہتی ہے۔
جاسوسی کے تنازعہ پر راجیہ سبھا میں ایک مختصربحث کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی کمپیوٹر ایمرجنسی ٹیم (CERT-In)نے واٹس ایپ سے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم آپکے پورے سسٹم کاآڈٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ہم نے ان سے کہا ہے کہ ہم واٹس ایپ کے سکیورٹی سسٹمز اور عمل کا آڈٹ اور معائنہ کرنا چاہتے ہیں 
تاہم انہوں نے کانگریس کے رہنما دگ وجیہ سنگھ کے اس سوال پر براہ راست جواب نہیں دیا کہ کیا حکومت نے اسرائیلی  فرم این ایس او سے پیگاسس سپائی ویئر خریدا تھا۔
وزیر داخلہ سے واٹس ایپ کے عہدیداروں سے ملاقات کے بارے میں سنگھ کے سوال کے جواب میں ، پرساد نے کہا کہ واٹس ایپ کے نمائندے حکومتی عہدیداروں سے ملتے رہتے ہیں اور ہوسکتا ہے ، انہوں نے وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی ہو ۔بھارت میں عالمی سطح پر واٹس ایپ کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔
ہیکنگ کے اہداف میں فوجی اور سرکاری عہدیداران کے ساتھ سفارت کار ، سیاسی رہنمااور صحافی شامل تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ہندوستان میں ، 121 صارفین متاثر ہوئے ہیں۔
پرساد نے بتایا کہ سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے واٹس ایپ سے 9 نومبر کو واٹس ایپ کے سکیورٹی سسٹمز اور عمل کا معائنہ کرنے کے لئے معلومات طلب کی تھیں اور 18 نومبر کو واٹس ایپ کے جواب کے بعد 26 نومبر کو مزید وضاحتیں اور تفصیلات طلب کی گئیں ہیں۔ 
وزارت کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران واٹس ایپ کے سی ای او نے پیگاسس سپائی ویئر کے ذریعہ اپنے سسٹم میں کمزوری کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے ۔
26 جولائی  اور 11 ستمبر کو وزارت کے ساتھ ہونے والی واٹس ایپ کے سی ای او ول کیتھکارٹ اور وی پی پالیسی نک کلیگ جیسی اعلی سطحی ملاقات کے دوران ، اس بارے میں واٹس ایپ ٹیم کی جانب سے کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ 
انہوں نے کہا ، ہندوستانی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے بھی 26 نومبر 2019 کو این ایس او گروپ کو نوٹس بھجوایا ہے ، جس میں مال ویئر اور اس کے ہندوستانی صارفین پر اس کے اثرات کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئیں۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ، امریکہ ،برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر واٹس ایپ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے تاکہ وہ اس پیغام کے ذرائع اور ویڈیوز کی نشاندہی کریں جن سے صارفین متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ متعدد بار ، بہت ساری چیزیں پاکستان سے شروع ہوتی ہیں۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ، میں تفصیلات شیئر نہیں کر سکوں گا۔