بھارت میں سی اے اے کے خلاف غیر معمولی احتجاج کے بعدمودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر جیسی پابندیاں
مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس گردی ، فائرنگ کے نتیجے میں، اب تک ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے
مظاہروں پر کریک ڈاون کے دوران 1500 افراد گرفتار شہروں میں کالج ،اسکول اور انٹرنیٹ سروس بند
14101سوشل میڈیا پوسٹ پر کارروائی 5965 ٹویٹ ، 7995 فیس بک اور 141 یوٹیوب پوست شامل
نئی دہلی(کے پی آئی) بھارت میں مسلمان مخالف متنازعہ شہریت بل سی اے اے کے خلاف غیر معمولی احتجاج کے بعدمودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر جیسی پابندیاں اب بھارت میں بھی لگانا شروع کردی ہیں۔ مظاہرین کے خلاف پولیس گردی اور فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر پابندیوں کا سلسلہ دراز ہونے لگا ہے، بھارتی شہر جے پور میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔مودی سرکارنے ریاست جے پور میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے، میٹرو ٹرین سروس بھی بند کرا دی گئی۔دوسری طرف آر ایس ایس کا ایجنڈا بھارت میں آگ لگانے لگا ہے، شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہنگاموں پر کریک ڈان شروع ہو گیا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق مظاہروں پر کریک ڈاون کے دوران 1500 افراد گرفتار کر لیے گئے، متعدد شہروں میں کالج ،اسکول اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج بھی تعینات کر دی گئی، حیدر آباد دکن میں تاریخی جلسہ کیا گیا، کانگریس نے حکومت کے خلاف پیر کو دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سمبھل، بجنور، کانپور، مظفر گڑھ، رامپور اور لکھنو میں بھی پولیس گردی کے نتیجے میں اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لکھنو میں انٹرنیٹ پیر تک معطل رہے گا۔ادھر جے پور کے ایم ایس سی میں راجھستان یونی ورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ آننت مشرا کو کانووکیشن تقریب میں کالج اسٹوڈنٹس پر پولیس کریک ڈاون کے خلاف احتجاج کے طور پر بازو پر سیاہ پٹی باندھنے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔۔ آسام بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں خواتین نے بھی حصہ لیا۔، ہلاک ہونے والوں میں 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ہزاروں افراد کو گرفتار کر نے کی بھی تصدیق کر دی ہے۔بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پچھلے دس دنوں میں پندرہ سو سے زائد افراد کو حراست میں لینے کی بھی تصدیق کردی ہے۔ ناگپور میں آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے موٹر سائیکلوں، گاڑیوں اور ٹرینوں کو آگ لگا دی۔ دہلی اور اترپردیش سب سے زیادہ متاثر رہے ۔ اترپردیش پولیس نے بتایا ہے کہ اب تک پرتشدد احتجاج میں 16 لوگوں کی موت ہوئی ہے ۔ دہلی میں ہوئے اب تک الگ الگ پرتشدد احتجاج کے سلسلہ میں گرفتار کئے گئے ملزمین کو دہلی ہائی کورٹ نے عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے ۔ سیلم پور تشدد میں گرفتار 11 لوگوں کو 14 دنوں کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے ۔سی اے اے کے خلاف کانپور اور رام پور میں تشدد کے تازہ واقعات پیش آئے پوری ریاست میں اب تک 705 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ میرٹھ میں چار ، فیروز آباد میں تین ، کانپور اور بجنور میں دو دو ، وارانسی ، سنبھل ، رام پور اور لکھنو میں زخمیوں میں 263 پولیس اہلکار شامل ہیں ، جن میں سے 57 کو گولی لگی ہے ۔ 4500 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ جھڑپ کی جگہوں پر پولیس کو گولیوں کے 405 خالی کھوکھے ملے ہیں ۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعہ قابل اعتراض پوسٹ ڈالنے کے الزام میں بھی 102 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ ابھی تک 14101 سوشل میڈیا پوسٹ پر کارروائی ہوئی ہے ۔ ان میں 5965 ٹویٹ ، 7995 فیس بک اور 141 یوٹیوب پوسٹ شامل ہیں ۔