آئی ٹی مصنوعات کے 17 درآمد کننددگان انڈر انوائسنگ کے مرتکب پائے گئے، اعدادوشمار میں ردوبدل کیا گیا ،سینیٹ قائمہ کمیٹی کامرس و ٹیکسٹائل میں انکشاف
کمیٹی کی15 مارچ تک انڈر انوائسنگ کے معاملے پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت
کمیٹی کی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کے چیئرمین کی فوری تعیناتی کی سفارش
اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس و ٹیکسٹائل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ آئی ٹی مصنوعات کے 17 درآمد کننددگان انڈر انوائسنگ کے مرتکب پائے گئے، اعدادوشمار میں ردوبدل کیا گیا کا۔جمعرات کو اجلاس سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا کہ انڈر انوائسنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس کی روک تھام کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سینیٹر سید شبلی فراز نے کہاکہ انڈر انوائسنگ کے باعث ملکی خزانے اور مقامی سطح پر کاروبار کو بے حد نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔کسٹم حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ آئی ٹی مصنوعات کی درآمد کیلئے ویلیوایشن کا نظام وضع کر دیا گیا ہے اب آئی ٹی مصنوعات کی کلیئرنس اس کے تحت ہی ہو گی۔ حکام نے بتایا کہ کوئی بھی کمپنی جب آئی ٹی مصنوعات خاص طور پر کمپیوٹر درآمد کرتی ہے تو اس کی رسیدوں میں ردوبدل کیا جاتا تھا اور اس سے براہ راست درآمد کرنے والوں کو نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔ ممبر کسٹم نے بتایا کہ پاکستان میں آئی ٹی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس ریٹ نہیں ہے لیکن بد قسمتی سے کمپنیوں نے رسیدوں میں ردوبدل سے کام لیا تاہم اب اس کیلئے ایک مناسب نظام وضع کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ کمیٹی نے انڈر انوایسنگ کے مسلے کی نشاندہی کی تھی اور اس مسلے کو انتہائی اہم قرارا دیا تھا جسکے تحت ایف بی آر نے 5 ملین ڈالر سے زائد کی انڈر انوائسنگ کی نشاندہی کی کمیٹی نے کی تھی جس کے بعد ایسا نظام وضع کیا گیا جس کی بدولت انڈر انوائسنگ کو چیک کرنے میں مدد ملی۔ ایف بی آر حکام نے اس بات کو تسلیم کیا۔ اور کہا کہ اس اقدام سے ملکی خزانے کو فائدہ ہوگا اور مقامی صنعت کو بھی تقویت ملے گی۔کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ پرال کا آڈٹ انتہائی ضروری ہے اس کے خلاف کافی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔کسٹم انٹیلی جنس کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ٹی مصنوعات کے 17 درآمد کننددگان انڈر انوائسنگ کے مرتکب پائے گئے اور ان کے اعدادوشمار میں ردوبدل سامنے آیا اور اب ہم بنکنگ چینلز کو بھی دیکھ رہے ہیں کہ رقوم کس ذریعے سے باہر گئی ہیں۔ کمیٹی نے ہدایات دیں کہ 15 مارچ تک انڈر انوائسنگ کے معاملے پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے۔سینیٹر سید شبلی فراز نے مینو فیکچرز انوائس کو لازمی قرار دینے کی تجویز دی اور کہا کہ اس انوائس کو پراڈکٹ کے ساتھ لگانے کی شرط عائد کی جائے جس پر ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ اس پہلو کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے جس پر کمیٹی نے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ٹی ڈیپ کی کارکردگی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ادارہ کے پاس دوسرے ممالک میں تجارتی مقاصد کیلئے نمائشوں میں شرکت کیلئے فنڈز کی کمی ہے اور ٹی ڈیپ وزارت کامرس کیلئے بوجھ بن رہا ہے۔ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے ٹی ڈیپ کی مجموعی کارکردگی پر حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔کمیٹی نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کے چیئرمین کی فوری تعیناتی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتھارٹی صنعتی ترقی اور غیر ملکی زرمبادلہ اور سرمایہ کاری کو ملک میں بہتر ماحول فراہم کرنے کیلئے اہم پلیٹ فارم ہے اور اسے زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔