معاون خصوصی اطلاعات و نشریات کی سوشل میڈیا سے متعلق نئے ضابطہ کار کی تصدیق
سوشل میڈیا کمپنیوں نے پاکستان کے ضابطہ کار پرعملدرآمد نہ کیا تو قومی رابطہ کار ان کے آپریشنز قانون کے مطابق پاکستان میں بلاک کرنے کی ہدایات جاری کرسکتاہے، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
پاکستان نے ضابطہ کار عالمی معیار کے مطابق وضع کیاہے، اس حوالے سے مختلف ممالک کے قوانین سے رہنمائی لی گئی ہے
پاکستان نے کوئی نیاکام نہیں کیا، ہر ملک اپنی سلامتی، مذہبی و معاشرتی اقدار کے تحفظ کیلئے اقدامات کرتا ہے
تین ماہ میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹرڈ اور اسلام آباد میں دفتر قائم کرنا ہوگا، ایک سال بعد مراکز کی تعداد کو بڑھانا ہوگا
73فیصد پاکستانی سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ اس حوالے سے سارا زر مبادلہ پاکستان سے باہر چلا جائے
سوشل میڈیاکمپنیوں کو مراکز قائم کرکے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے ہوں گے
معاون خصوصی اطلاعات و نشریات کی میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد(صباح نیوز) معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سوشل میڈیا سے متعلق نئے ضابطہ کار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے پاکستان کے ضابطہ کار پرعملدرآمد نہ کیا تو قومی رابطہ کار ان کے آپریشنز قانون کے مطابق پاکستان میں بلاک کرنے کی ہدایات جاری کرسکتاہے، پاکستان نے ضابطہ کار عالمی معیار کے مطابق وضع کیاہے اور اس حوالے سے مختلف ممالک کے قوانین سے رہنمائی لی گئی ہے، پاکستان نے کوئی نیاکام نہیں کیا، ہر ملک اپنی سلامتی، مذہبی و معاشرتی اقدار کے تحفظ کیلئے اقدامات کرتا ہے۔ تین ماہ میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹرڈ اور اسلام آباد میں دفتر قائم کرنا ہوگا، ایک سال بعد مراکز کی تعداد کو بڑھانا ہوگا، 73فیصد پاکستانی سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ اس حوالے سے سارا زر مبادلہ پاکستان سے باہر چلا جائے۔ سوشل میڈیاکمپنیوں کو مراکز قائم کرکے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے ہوں گے، سارے اتحادی حکومت کیساتھ کھڑے ہیں، واضح پیغام دے کر اپوزیشن کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اور مہنگائی ملاوٹ کیخلاف وزیراعظم آفس میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ صوبوں سے ملاوٹ فروشوں کیخلاف اقدامات کیلئے ایک ہفتے میں ٹائم فریم مانگ لیا گیا ہے، وزیراعظم نے صوبوں کو دو ہفتوں کی مہلت دی ہے کہ ملاوٹ فروشی سے نمٹنے کیلئے پلان آف ایکشن پیش کیا جائے کیونکہ ملاوٹ فروش ساری قوم کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔وزیراعظم کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا۔مہنگائی،ملاوٹ کرنیوالوں اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم نے کراچی میں آٹے کی قیمت پر تحفظات کا اظہار کیا۔پاسکو سندھ کو 4لاکھ ٹن گندم جاری کر چکی ہے:معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ صوبوں نے وزیراعظم کو ضروری اشیاء کی دستیابی سے متعلق بریفنگ دی۔وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ملاوٹ کرنیوالوں کے خلاف فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ جب کہ بلوچستان میں کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ کا پتا چلانے والی لیبارٹری موجود ہی نہیں۔وزیراعظم نے فوری طور پر بلوچستان میں فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کی ہدایت دی ہے ۔وزیراعظم نے فوڈ پرائس مانیٹرنگ اور نیشنل ڈیمانڈ سیل کے قیام کی ہدایت دی کی ہے :معاون خصوصی نے کہا کہ زراعت 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے۔وزیراعظم نے ملاوٹ کی روک تھام سے متعلق جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔صوبائی حکومتوں کو ملاوٹ کی روک تھام کیلئے ایک ہفتے میں حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے کمپنیوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا تھا۔کشمیر پر پاکستانی صارفین جب مظالم کو اجاگر کرتے تو سوشل میڈیا کمپنیاں ان کا اکاؤنٹ بلاک کر دیتی ہیں۔معاشرے میں عریانی پھیلانے کیلئے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے:معاون خصوصی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں تھاان تمام ضروریات اور صارفین کے حقوق کا تحفظ ضروری تھا:معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ انہی ضروریات کے تحت سوشل میڈیا سے متعلق ضروری قواعد و ضوابط بنائے گئے قانون پہلے بن چکا تھا اب قواعد بنائے گئے ہیں۔ نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کمپنیز متنازع مواد 6گھنٹے میں ہٹانے کی پابند ہونگی۔نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کمپنیز کا پاکستان میں دفتر ہونا ضروری ہو گا۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا بینک پاکستان کیساتھ شیئر کرنا لازمی ہو گا:معاون خصوصی نے کہا کہ مختلف عناصر جعلی اکاؤنٹس بنا کر سوشل میڈیا پر پاکستانی سلامتی کیخلاف محاذ آرا ہیں۔قوانین کا مقصد سوشل میڈیا پر رائے کے اظہار کی آزادی پر قدغن لگانا ہر گز نہیں۔قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں سوشل میڈیا کمپنی کو پاکستان میں بند کیا جاسکے گا۔نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کمپنیز متنازع مواد 6گھنٹے میں ہٹانے کی پابند ہونگی۔نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کمپنیز کا پاکستان میں دفتر ہونا ضروری ہو گا۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا بینک پاکستان کیساتھ شیئر کرنا لازمی ہو گاقوانین کا مقصد سوشل میڈیا پر رائے کے اظہار کی آزادی پر قدغن لگانا ہر گز نہیں۔قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں سوشل میڈیا کمپنی کو پاکستان میں بند کیا جاسکے گاسوشل میڈیا کمپنیاں اپنے خلاف فیصلے پر ہائیکورٹ سے رجوع کر سکیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ اتحادیوں نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے واضح پیغام دیا ہے کہ سارے اتحادی حکومت کے ساتھ یکجا اور متحد ہیں اوراپوزیشن سمیت دیگر کی اتحادی ارکان نے امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ وہ سارے اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔