عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی چپس الائینس ممبرز کی فہرست میں شامل ہو گیا
چپس الائنس دنیا بھر میں اوپن سورس ہارڈ ویئر/سافٹ ویئر کوڈ ڈیزائن بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے
اس وقت چپ الائنس میں گوگل، انٹیل ،سائِی فائیو ، سامسنگ اور علی بابا گروپ جیسی بڑی کمپنیاں شامل ہیں
کراچی(صباح نیوز) عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں کا اہم کارنامہ سر انجام دے دیا۔ انسٹیٹیوٹ چپس الائینس ممبرز کی فہرست میں شامل ہو گیا جس کے بعد ادارہ چپس الائنس میں رجسٹریشن حاصل کرنے والا پاکستان کا پہلا انسٹیٹیوٹ بن گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق چپس الائنس دنیا بھر میں اوپن سورس ہارڈ ویئر/سافٹ ویئر کوڈ ڈیزائن بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے تمام ممالک اپنا ذاتی سستا ہارڈویئر ڈیزائن کر سکتے ہیں۔ اس وقت چپ الائنس میں گوگل، انٹیل ،سائِی فائیو ، سامسنگ اور علی بابا گروپ جیسی بڑی کمپنیاں شامل ہیں جو اپنے ہارڈ ویئر/ سافٹ ویئر بنا کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا بھر کو سہولت فراہم کر رہی ہیں۔ یو آئی ٹی میں قائم مرل مائیکرو الیکٹرانکس ریسرچ لیباٹری چپس الائنس میں اپنی جگہ بنانے والا پاکستان کا پہلا اورایشیا میں تیسرے ادارے کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔ چپس الائنس میں دنیا بھر سے صرف سترہ ممالک شامل ہیں۔ جن میں یو آئی ٹی کی مرل مائیکرو الیکٹرانکس ریسرچ لیباٹری پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے۔عثمان انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے تھرڈ سیمسٹر کے طلبہ رسک فائیو اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے مرل لیباٹری میں کام کر رہے ہیں اس لیبارٹری کے ذریعے الیکٹرانک انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائِنس کے طلبہ دنیا بھرمیں ملازمتیں حاصل کر کے اپنا نام بنا سکیں گے۔ مرل لیب کا مقصد الیکٹریکل انجینئرگ کے طلبہ کی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے پروگرامنگ کی اسکلز کو بڑھانا ہے۔ ترجمان عثمان انسٹیٹیوٹ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق جون 2019 میں یوآئِ ٹی میں مرل لیب کے قیام سے نے طلبہ کو نا صرف رسک فائیو پر کام کرنے کا موقع مل رہا ہے بلکہ انہیں پراسسیسنگ کی دنیا میں اپنی پروگرامنگ اسکلز روشناس کروانے کے بھی مواقع میسر آ رہے ہیں۔ ڈائیریکٹرعثمان انسٹیٹیوٹ اف ٹیکنالوجی،ڈاکٹر ظاہرعلی سید نے طلبہ کو یو آئی ٹی کے اس کارنامے پر مبارک بعد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ داخلے دینا نہیں بلکہ طلبہ کونت نئی اور جدید ٹیکنالوجیزسے ہم آہنگ کر کے دنیا کے جدید تقاضوں سے روشناس کرانا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ادارے کے طلبہ ہراس ٹیکنالوجی پر کام کریں جس پر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے طلبہ کام کر رہے ہیں تاکہ مسقبل میں انہیں روزگار تلاش نہ کرنا پڑے بلکہ کمپنیز ان کی طلب خود محسوس کریں۔ اس منصوبے کے بانی ڈاکٹر رومی نقوی گزشتہ پچیس سالوں سے آئِ سی انٹیگریٹڈ سرکٹ ڈیزاننگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ یو آئی ٹی کی فیکلٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرعلی لیباٹری کے انچارج ہیں جبکہ انجینئر اسد حسین سلیبس ڈیزاننگ اور انجینئر فرحان اس پروگرام کے تحت چیزل پروگرامنگ لینگویج اور کور دویلپمنٹ پڑھانے کی ذمہ داری سمبھالے ہوئے ہیں۔ مرل لیب کے انعقاد سے پاکستان دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جو خود اوپن سورس چپس بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی مدد سے مقامی ٹیکنالوجی کی صنعتوں کو مستقبل میں تقویت ملے گی۔