اسلام آباد (صباح نیوز)
چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کٹس اور مشینوں کی کمی نہیں، ٹیسٹنگ کی سہولت کو بڑھا رہے ، ہمارے ہاں کورنا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت 30 سے40ہزار کے قریب ابھی موجود ہے صرف ہمیں سیمپل لینے سے لے کر ٹیسٹ کرنے تک کے پروسیجر کو مزید تیز کرنا ہو گا اور ہم صوبوں کے تعاون سے اس کو بھی آگے لے کر چل رہے ہیں۔ ٹیسٹنگ کے اعتبار سے ہماری صلاحیت 75دن کی بن چکی ہے، ہمارے پاس آج بھی ٹیسٹنگ کٹس کی پانچ لاکھ کے قریب ایپلی کیشنز ہیں ، ہم 40ک قریب مشینیں صوبوں کو دے چکے ہیں جن میں 27لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں ، سات آنے والے چند دنوںمیں کام شروع کر دیں گی اور دیگر چھ لیبارٹریاں بھی آئندہ 10روز میں کام شروع کر دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی بڑی مہربانی کی ہے اور ہمیں آرمی کی 11لیبارٹریوں کو ٹیسٹوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ پاکستان میں روزانہ 30سے 40ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت حاصل ہو چکی ہے ۔ ابھی تک اتنی مقدار میں ٹیسٹ اس لئے نہیں ہو رہے کہ ابھی تک ان لوگوں کے ہی ٹیسٹ کئے جارہے ہیں جن میں کوروناوئرس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔میں ایک بات واضح کر دوں کہ ابھی تک جتنا سامان خریدا گیا ہے اور جتنا سامان دیا گیا ہے اور جتنی منصوبہ بندی ہے یہ وفاقی حکومت کے وسائل سے آیا ہے ۔ ایک متھ مجھے میڈیا پر یہ بھی نظر آئی ہے کہ شاید صوبوں نے اس سامان کیلئے پیسے دیئے ہیں اور این ڈی ایم اے ان کے لئے یہ سامان خرید کر لارہی ہے ، میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ این ڈی ایم اے جو اس وقت خریداری کر رہا ہے اس کے اندر کسی قسم کا صوبائی فنڈ شامل نہیں ہے۔ان خیالات کاا ظہار لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر کے ہمراہ چین سے 22 ٹن امدادی سامان لے کر آنے والے پی آئی اے کے طیارے کی آمد کے موقع پر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ کل سامان 40ٹن کے قریب ہے جس میں نو ٹن کے قریب سیسیٹائزر ہے جو کہ چین پاکستان بزنس کونسل کی طرف ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ جو متھ بنی ہوئی ہے ٹیسٹ کم ہورہے ہیں ایسا نہیں ہے۔جو تین سے چار ہزار ٹیسٹ روز ہورہے ہیں وہ صبوں کی لوجسٹک وجوہات کی وجہ سے ہیں، نہ ٹیسٹ کٹس کی کمی ہے اور نہ ٹیسٹنگ مشینوں کی کمی ہے۔ اس وقت بھی ہم چاہیں تو روزانہ 30سے40ہزارٹیسٹ کرسکتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ جہاں تک پی پی ایز کا تعلق ہے تو پچھلے سے پچھلے اتوار کو فرنٹ لائن ڈاکٹرز جن کی تعداد 22ہزار430 کے قریب ہے جن میں نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور دیگر عملہ بھی شامل ہے اور جب میں فرنٹ لائن کہتا ہو ں تو اس سے مراد وہ لوگ جو وینٹی لیٹرز اور آئی سی یو میں کام کررہے ہیں ان کے لئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اور وزارت صحت نے مخصوص لباس کے حوالہ سے بتایا ہے اس کے مطابق گذشتہ اتوار کو 39ہزار لباس دے دیئے گئے تاہم مجھے یہ محسوس ہوا تھا کہ شاید یہ لباس تمام ضرورت مند ڈاکٹرز اور نرسوں تک نہیں پہنچ رہے اس کے بعد دو اقدامات ہم نے اور کئے ہیں اور پرسوں سے ہم نے صوبوں کے مختلف ہسپتالوں کو ہم نے پاک فوج کے تعاون سے خود سامان پہنچاناشروع کر دیا ، خیبر پختونخوا کے چھوٹے بڑے100ہسپتالوں تک سامان پرسوں پہنچ گیا ہے ، پنجاب کے 31چھوٹے بڑے ہسپتالوں کے لئے سامان گزشتہ روز چلا گیا ہے جبکہ بلوچستان کے چار ہسپتال جن میں وینٹی لیٹرز موجود ہیں ان کے لئے سامان پہنچ چکا ہے جبکہ پنجاب کے بچ جانے والے علاقوں کے لئے سامان بھیجا رجارہا ہے۔ صوبہ سندھ کے 42ہسپتالوں کو پہلی لسٹ میں ڈالا گیا ہے ان کا سامان اور ان کے لئے 50ہزار کٹس تیار ہیں ، ہماری ایک لاکھ کٹس کراچی پہنچی ہیں جن میں سے 50ہزار کٹس سندھ اور 25ہزار بلوچستان کو دی جارہی ہیں۔ سندھ کے 42ہسپتالوں کا سامان آج سی 130لے کر چلا جائے گا اور فوج کے ادارے مختلف ہسپتالوں کے ایم ایس کے پاس پہنچائیں گے تاکہ جو گیپ چل رہا تھا کہ ادھر سے سامان جارہا تھا اور ہمارے ضرورت مند ڈاکٹرز اور نرسوں اور ہمارے آئی سی یوز میں کام کرنے والے بھائیوں تک نہیں پہنچ رہا ان تک پہنچ سکے۔ ہمارا جو بھی سامان یہاں سے جاری ہو گا اس پر این ڈی ایم اے کی مہر ہو گی تاکہ وہ کہیں دائیں بائیں بازار میں جاکر استعمال نہ ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر ہفتے کی ضرورتیں متعین کی ہیں اور ہمیں ہر ہفتے لگ بھک ایک لاکھ سوٹ چاہیے ہوں گے، اس کے لئے ہم نے سارا لاجسٹک پورا کر لیا ہے اور اس ماہ چھ سے سات لاکھ سوٹ اور دیگر لوازمات بھی آجائیں گے ۔ میں اپنے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو جو آئی سی یوز میں کام کررہے ہیں ان کو یقین دہانی کرواناچاہتا ہوں کہ ہم ان کی ہر طرح سے دیکھ بھال کریں گے ، اس وقت وہ میرے سب سے آگے لڑنے والے سپاہی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں ایک بات واضح کر دوں کہ ابھی تک جتنا سامان خریدا گیا ہے اور جتنا سامان دیا گیا ہے اور جتنی منصوبہ بندی ہے یہ وفاقی حکومت کے وسائل سے آیا ہے ۔ پولیس اور محکمہ صحت صوبائی محکمے ہیں چونکہ اس وقت ڈاکٹروں کو مختلف چیزوں کی اشد ضرورت ہے اس لیے وفاقی حکومت اپنی طرف سے کررہی ہے ، ایک متھ مجھے میڈیا پر یہ بھی نظر آئی ہے کہ شاید صوبوں نے اس سامان کیلئے پیسے دیئے ہیں اور این ڈی ایم اے ان کے لئے یہ سامان خرید کر لارہی ہے ، میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ این ڈی ایم اے جو اس وقت خریداری کر رہا ہے اس کے اندر کسی قسم کا صوبائی فنڈ شامل نہیں ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ سامان کی صورت میں جو امداد آرہی ہے ہم کوشش کررہے ہیں کہ صوبوں کو ان کے حصہ کا سامان دے دیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھی اگر صوبے چاہیں تو 30ہزار ٹیسٹ روز کرسکتے ہیں، پانچ لاکھ ٹیسٹ ہمارے پاس پڑے ہوئے ہیں، ایک لاکھ وی ٹی ایم ہمارے پاس پڑے ہوئے ہیں۔ 34مشینیں میں پہلے تقسیم کرچکا ہوں اور سات مشینیں اور پڑی ہوئی ہیں ، 35 مشینیں آرڈرہوئی ہوئی ہیں ، 35آٹومیٹک ایکسٹریکشن کٹ کی مشینین آرڈر ہوئی ہوئی ہیں ۔