کورونا ۔ احتیاط کریں ، بدحواسی کا شکار نہ ہوں۔
ڈاکٹر یونس صاحب جو مسلسل مجھے اور آپ کو آسٹریلیا سے کورونا کے بارے میں حقیقی رہنمائی دے رہے ہیں، نے آج ایک میسج کیا ہے جس میں امریکہ کے ایک ماہر اور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر کی طرف سے دی گئی ہدایات ہیں۔ جو کورونا کے بارے میں آپ کے خیالات اور معلومات کو ٹھیک جگہ پر سیٹ کر دیں گی۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ سے ہیڈ آف انفیکشیس ڈیزیز کلینک لکھتے ہیں:
1۔ ہمیں ممکنہ طور پر کورونا کے ساتھ مہینوں یا سالوں تک رہنا ہی ہوگا۔ اس لیے آئیں اور اسکو قبول کریں، لیکن گھبرانے کی بات بھی نہیں ہے۔ صرف اس حقیقت کو مان کر زندگی گذارنا سیکھنا ہے۔
2۔ جب کورونا وائرس آپ کے خلیوں میں داخل ہو جاتا ہے تو بالٹیاں بھر بھر کر گرم پانی پینے سے بھی کچھ نہیں ہوگا۔ ۔ سوائے اس کے کہ آپ بار بار پیشاب کرنے کو دوڑیں۔
3۔ ہاتھ دھونا اور دو میٹر کا فاصلہ رکھنا ہی بہترین بچاؤ کا طریقہ ہے۔
4۔ اگر آپ کے گھر میں کورونا کا مریض نہیں ہے تو گھر کے فرش کو ڈس انفکیٹنٹ سے دھونے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
5۔ ڈیلیوری کے باکس، پیٹرول پمپس، شاپنگ کی ٹرالیاں، اور اے ٹی ایم سے انفیکشن نہیں ہوتی۔ اپنے ہاتھ دھوئیں اور اپنی زندگی نارمل انداز میں گذاریں۔
6۔ کورونا خوراک سے پھیلنے والی بیماری بھی نہیں ہے۔ یہ فلو کے قطروں سے پھیلنے جیسی بیماری ہے۔ ابھی تک ہوم ڈیلیوری کھانا آرڈر کرنے سے کورونا پھیلنے کا کوئی خطرہ ثابت نہیں ہوا۔
7۔ آپ کی سونگھنے کی حس کسی بھی الرجی یا وائرل انفکیشن سے متاثر ہو سکتی ہے، یہ صرف کورونا کی علامت نہیں ہے۔
8۔ جب آپ گھر پہنچیں تو آپ کو فوری طور پر کپڑے بدلنے یا شاور لینے کی بھی ضرورت نہیں۔ صفائی ایک بہترین چیز ہے، مگر بدحواسی نہیں۔
9۔ کورونا وائرس ہوا میں معلق نہیں رہ سکتا۔ یہ سانس سے نکلنے والی رطوبت سے لگنے والی بیماری ہے، جس کے لیے مریض کے قریب ہونا ضروری ہے۔
10۔ ہوا بالکل صاف ہے۔ آپ باغ یا پارک میں سیر کر سکتے ہیں۔ بس دوسروں سے فاصلہ رکھنے کی احتیاط جاری رکھیں۔
11۔ عام صابن کا استعمال کافی ہے۔ اس کے لیے اینٹی بیکٹریل صابن کی ضرورت نہیں۔ کورونا وائرس ہے، بیکٹریا نہیں ہے۔
12۔ اپنے ہوم ڈیلیوری کھانے کے متعلق پریشان نہ ہوں۔ زیادہ مسئلہ ہو تو مائکروویو میں گرم کر لیں۔
13۔ اپنے جوتوں کے ساتھ کورونا وائرس کا گھر میں آنے کا چانس اتنا ہی ہے جتنا آسمانی بجلی کے آپ پر گرنے کا، وہ بھی ایک ہی دن میں دو بار۔
میں بیس سال سے وائرس کی بیماریوں پر کام کر رہا ہوں، یہ وائرس اس طرح نہیں پھیلتے۔
14۔ آپ سرکے، گنے کے جوس، یا ادرک کے پانی کے استعمال سے وائرس سے نہیں بچ سکتے۔ یہ مشروبات صرف آپ کی امیونٹی بڑھاتے ہیں، اور بس۔
15۔ مسلسل ماسک کا استعمال آپ کے سانس لینے کے نظام اور جسم میں آکسیجن کی مقدار پر اثر ڈالتا ہے۔ ماسک صرف اس وقت استعمال کریں جب آپ بھیڑ میں ہوں۔
16۔ دستانوں کا استعمال اچھا آئیڈیا نہیں ہے۔ الٹا وائرس دستانوں کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں، اور اگر غلطی سے ہاتھ منہ کو لگ جائے تو بیماری پھیلنے کا زیادہ امکان ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ صرف ہاتھ دھونے والی احتیاط ہی کو اپنایا جائے۔
17۔ آپکے جسم کا مدافعتی نظام یعنی امیونٹی کمزور ہو جاتی ہے اگر آپ مسلسل ایسے ماحول میں رہیں جہاں آپ کے جسم کو کسی قسم کے وائرس کا خطرہ نہ ہو۔ (امیونٹی تب ہی بڑھتی ہے جب انسانی جسم ہوا سے مختلف جراثیم لیتا رہتا ہے اور اسکا مدافعتی نظام ان جراثیم کو مارتا رہتا ہے)۔ حتی کے امیونٹی بڑھانے والی دوائیں بھی بے فائدہ رہتی ہیں۔
بہتر ہے کہ آپ باقاعدگی سے باہر جائیں، پارک وغیرہ۔ امیونٹی جراثیم سے لڑنے سے بڑھتی ہے، نہ کہ گھر میں بیٹھے رہنے اور جنک فوڈ کے استعمال سے۔
(مفاد عامہ کے لیے انگریزی سے ترجمہ کیا گیا۔ شئیر کر کے بہتر معلومات پھیلانے کا حصہ بنیں۔ شکریہ۔