ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے خلاف درخواست
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے 24 جون کو حساس ڈیٹا محفوظ بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
کراچی(صباح نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے 24 جون کو حساس ڈیٹا محفوظ بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر وفاقی حکومت کا سائبر سیکورٹی ماہر عدالت میں پیش ہوئے۔ سائبر سیکورٹی ایکسپرٹ نے بتایا کہ 11 اپریل کو ٹوئٹر کے ذریعے حساس ڈیٹا فروخت ہونے کا آرٹیکل وائرل ہوا، وفاقی حکومت نے 12 اپریل کو ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کیں، تحقیقات مکمل ہونی والی ہیں، ڈیٹا لیک ہونے میں کون کونسی کمپنی اور شخصیات ملوث ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، حساس ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لئے جلدی موثر انتظامات مکمل کرنے ہوں گے تاکہ مزید ڈیٹا لیک نہ ہو، بتایا جائے کہ وفاقی حکومت کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ سائبر سیکورٹی ماہر نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے 24 گھنٹے مانٹرنگ کے انتظامات کئے جارہے ہیں تاکہ سیکورٹی یقینی بنایا جائے ،واٹس اپ کلاسفائیڈ کے ذریعے کچھ انفارمیشن چوری ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت سے 24 جون کو حساس ڈیٹا محفوظ بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔ قبل ازیں درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 10 اپریل کو ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے کے لیے ڈرک ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا، شہریوں کا حساس ڈیٹا 35 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، ڈیٹا موبائل صارفین کا شناختی کارڈ نمبرز، مکمل ایڈریس فون نمبر اور دیگر چیزیں شامل تھیں۔