لاہور (ویب ڈیسک)
لاہور کی مقامی عدالت نے توہین مذہب و رسالت کے کیس میں 7 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو جرمانے اور موت کی سزا سنادی۔ایڈیشنل سیشن جج لاہور منصور احمد قریشی نے توہین مذہب و رسالت کیس کا فیصلہ سنایا اور ملزم آصف پرویز کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295- سی کے تحت سزائے موت اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔خیال رہے کہ سال 2013 میں تھانہ گرین ٹان میں یوحنا آباد کے رہائشی 38 سالہ آصف پرویز کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (تعزیرات پاکستان) کی دفعہ 295 اے، بی اور سی جبکہ ٹیلی گرافک ایکٹ کی دفعہ 25 ڈی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔یہاں یہ واضح رہے کہ تعزیرات پاکستان کی یہ دفعات توہین مذہب اور رسالت سے متعلق ہیں۔اسی مقدمے کی سماعت کے بعد آج عدالت نے فیصلہ سنایا، عدالت میں ملزم کی طرف سے ایڈووکیٹ سیف الملوک عدالت میں پیش ہوئے۔فیصلے کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت آصف پرویز کو سزائے موت اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔مزید یہ کہ اگر ملزم جرمانے کی رقم ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو 6 ماہ کی سزا کاٹنی ہوگی۔تاہم ملزم کو اس سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اختیار ہوگا۔ایڈیشنل سیشن جج نے ٹیلی گرافک ایکٹ کی دفعہ 25 ڈی کے تحت ملزم کو 3 سال قید کی سزا بھی سنائی۔یاد رہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ سعید احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، جس میں اس پر ایس ایم ایس کے ذریعے توہین مذہب و رسالت کا الزام لگایا گیا تھا۔اس حوالے سے سامنے آنے والی تفصیل سے معلوم ہوا کہ ملزم آصف اور مدعی مقدمہ ایک ساتھ کپڑوں کی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔علاوہ ازیں ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کا مکل 7 سال سے قید میں ہے اور ہم مذکورہ سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے.