دو سال کے دوران سرکاری اداروں کو 10کھرب 14ارب روپے کا نقصان ہوا،وزارت خزانہ
حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے 10ارب ڈالر سے زائد کا قرض لیا
کوررونا کے باعث جی ڈی پی کی شرح دو فیصد گر گئی اور 2.4فیصد سے کم ہو کر منفی 0.4 فیصد تک آگئی
بجٹ خسارے میں بھی ایک فیصد اضافہ ہوا اور خسارہ 7.5 فیصد کے بجائے 8.1 فیصد رہا
پاکستانی برآمدات کے ہدف میں بھی کمی آئی اور ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 809 ارب روپے کا خسارہ ہوا
سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے گزشتہ دو سال میں سرکاری اداروں کے خسارے کی تفصیلات پیش کیں
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سینیٹ میں وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ دو سال کے دوران سرکاری اداروں کو 10کھرب 14ارب روپے کا نقصان ہوا،حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے 10ارب ڈالر سے زائد کا قرض لیا، کوررونا کے باعث جی ڈی پی کی شرح دو فیصد گر گئی اور 2.4فیصد سے کم ہو کر منفی 0.4 فیصد تک آگئی،بجٹ خسارے میں بھی ایک فیصد اضافہ ہوا اور خسارہ 7.5 فیصد کے بجائے 8.1 فیصد رہا ،پاکستانی برآمدات کے ہدف میں بھی کمی آئی اور ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 809 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔جمعہ کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے گزشتہ دو سال میں سرکاری اداروں کے خسارے کی تفصیلات پیش کیں۔وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ دو سال کے دوران سرکاری اداروں کو 10کھرب 14ارب سے زائد کا نقصان ہوا، مالی سال 2017-18میں پانچ کھرب 63ارب 28کروڑ کا نقصان ہوا، 2018/19میں چار کھرب پچاس ارب 84کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔گزشتہ سال سرکاری اداروں کے مجموعی خسارے میں 20فیصد کمی آئی۔وزارت خزانہ نے کورونا سے ملکی معیشت کو نقصانات کی تفصیلات بھی ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کوررونا کے باعث جی ڈی پی کی شرح دو فیصد گر گئی اور 2.4فیصد سے کم ہو کر منفی 0.4 فیصد تک آگئی۔ بجٹ خسارے میں بھی ایک فیصد اضافہ ہوا اور خسارہ 7.5 فیصد کے بجائے 8.1 فیصد رہا۔پاکستانی برآمدات کے ہدف میں بھی کمی آئی اور ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 809 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔وزارت خزانہ نے اقتصادی اصلاحات کے تحت عالمی مالیاتی اداروں سے لیے گئے قرض کی تفصیلات ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے 10 ارب ڈالر سے زائد کا قرض لیا۔عالمی بینک سے 21 سرکاری اداروں کیلئے چار ارب گیارہ کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرض لیا گیا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک سے تین ارب 66 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک سے ایک ارب 68 کروڑ ڈالر اور ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ ڈویلپمنٹ بینک سے 80کروڑ ڈالر قرض لیا۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض پر 4.05 شرح سود ہے، آئی ایم ایف قرض کی واپسی کا عمل 2024سے شروع ہوگا اور 2032تک جاری رہے گا، موجودہ حکومت نے ورلڈ بینک سے 21 اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 22 معاہدے کیے۔ سرکاری اداروں میں اصلاحات کیلئے حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے 58 معاہدے کیے۔