دو سالہ بی اے/بی ایس سی اورایم اے/ایم ایس سی پروگراموں کی بندش
ہایئر ایجوکیشن کمیشن اور وائس چانسلرز کے مابین ایسو سی ایٹ ڈگری کے اجراء کے حوالے سے خصوصی سیشن
اسلام آباد(صباح نیوز) دو سالہ بی اے/بی ایس سی اورایم اے/ایم ایس سی پروگراموں کی بندش ، ایسوسی ایٹ ڈگری کا اجراء اور ایسوی سی ایٹ ڈگری کرنے والے طلباء کی چار سالہ بی ایس پروگرام میں منتقلی کا مقصد طلباء کو وسیع بنیادوں پر تعلیم کی فراہمی اور عملی ہنر سے بہرہ مند کرنا ، اپنی فیلڈ میں بہتر کارکردگی دکھانا اور ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر نے کے قابل بنانا ہے۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کے خصوصی مشاورتی اجلاس کے موقع پر بروز جمعہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن سیکرٹریٹ میں کیا۔ بہت سی جامعات کے سربراہان نے اس مشاورتی اجلاس میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ سترہ سال کی مشاورت کی روشنی میں ، بہت سوچنے سمجھنے اور پرکھنے کے بعد 11جولائی 2019 کو دو سالہ بی اے/بی ایس سی اورایم اے/ایم ایس سی پروگراموں کی بندش کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ” ایسو سی ایٹ ڈگری” کے نئے nomenclatureکو پوسٹ ۔سیکنڈری یا اس کے مساوی تمام پروگراموں کے لیے اپنایا جائے گااور بی اے /بی ایس سی کے پرانے nomenclature کو ختم کر دیا جائے گا ۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم کے میدان میں کوالٹی کا مسئلہ بہت عرصہ سے حل طلب تھاجس کے حل کے لیے ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہمیں اس بات پر خوب غور کرنا ہوگا کہ ہمارے تعلیم یافتہ افراد میں کن خصوصیات کا ہونا ضروری ہے اور یہ صلاحیتیں کیسے پروان چڑھائی جا سکتی ہیں ۔ چیئرمین ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے کہا کہ وہ طلباء جنھوں نے 2018میں دو سالہ بی اے/بی ایس سی ڈگری پروگراموں میں داخلہ لیا تھا ان کو 2020میں ڈگری ملے گی اور ان کی ڈگری کو تسلیم کیا جائے گا مگر 2018کے بعد داخلہ لینے والے طلباء کو ایسو سی ایٹ ڈگری سے نوازا جائے گا ۔ چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ نئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جامعات جاری تعلیمی پروگراموں میں بتدریج تبدیلی کر سکتی ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ جامعات اور ان کے ملحقہ کالجز مرحلہ وار اپنے ہدف کی طرف بڑھ سکتے ہیں ۔ 2020کے اواخر تک ہم اس منتقلی کو آسانی سے مکمل کرسکتے ہیں اور اس دوران ہایئر ایجوکیشن کمیشن جامعات کے ساتھ مکمل رابطے میں رہے گا اور تمام ممکنہ چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے اس منتقلی کو ممکن بنایا جائے گا۔ جامعات کے سربراہان نے پرائیویٹ طلبائ، فاصلاتی تعلیم ، کالج کے اساتذہ کی استعداد کار میں بہتری ، نصاب کی تیاری ، bridging coursesاور انفراسٹرکچر کے حوالے سے اپنے خدشات سے چیئرمین ہایئر ایجوکیشن کمیشن کو مطلع کیا۔ ڈاکٹر طارق بنوری نے وائس چانسلرز کو یقین دہانی کروائی کے وائس چانسلرز اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اگلے بارہ ماہ میں تمام معاملات پر کام مکمل کر لیا جائے گا ۔ اس موقع پر فاصلاتی تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے جامعات کے سربراہان کو آگاہ کیا کہ تاحال دو جامعات کو فاصلاتی تعلیم فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم دیگر جامعات کی جانب سے بھی پروپوزل جمع کروائے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن جامعات کے ساتھ نئے سسٹم کی ضروریات کو پورا کرنے اور اساتذہ کی استعداد کار میں بہتری کے لیے کام کرے گا ۔ مزید براں ڈاکٹر طارق بنوری نے بتایا کہ اساتذہ کو ٹریننگ کے مواقع فراہم کرنے کے لیے فنڈز کا بندوبست کیا جا رہا ہے ۔ اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن میں نصاب کے ایکسپرٹ ، ڈاکٹر ذوالفقار گیلانی نے کہا کہ ایسو سی ایٹ ڈگری پروگراموں کے اجراء کے آخری نوٹیفکیشن سے قبل ملک بھر میں مشاورتی سیشن منعقد کیے گئے تھے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن اس فیصلے کی عملدرآمد کے حوالے سے ہدایات اور پالیسی سازی پر کام کر رہا ہے۔ انھوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ دو سالہ پروگراموں کا نصاب چار سالہ کورس اسٹرکچر سے مطابقت رکھتا ہوگا ۔جامعات کے سربراہان نے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی طلباء کی اعلی تعلیم اور ہنر کی ضروریات کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسٹرکچر میں بہتری اورمارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی جیسے اہم اقدامات بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔