بھارت مقبوضہ وادی میں آواز دبانیکی کوشش بندکرے ایمنسٹی انٹر نیشنل
بھارتی حکومت مقبوضہ جموںکشمیر میں گر فتار تمام سیاسی رہنماں کورہاکرے۔
آزادی اظہار، شہریوں کونقل وحرکت سے روکناعالمی طورپرغیراخلاقی ہے
لندن(کے پی آئی) انسانی حقوق کی مبصر تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے انڈیا چیپٹر کے سربراہ آکر پٹیل نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کے خلاف بیان جاری کردیا، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں آزادی اظہار روکنا غیر قانونی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سرکارمقبوضہ جموں اورکشمیر میں سیاسی رہنماں کورہاکرے۔ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آواز دبانیکی کوشش بندکرے۔مقبوضہ وادی میں لگاتار22دن سیزندگی درہم برہم ہے، ذرائع مواصلات کی معطلی،حراست اورمیڈیاپرپابندی نیمعلومات کابلیک ہول پیداکردیاہے۔آکرپٹیل نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں مقبوضہ کشمیرانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھ چکاہے، آزادی اظہار،نقل وحرکت سے غیرمعینہ مدت تک روکناعالمی طورپرغیراخلاقی ہے۔بھارت میں موجود ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرسے معلومات پربھارت سرکارکامکمل کنٹرول سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔یاد رہے کہ بھارت نے گزشتہ 22 روز سے مقبوضہ کشمیر میں جبری کرفیو نافذ کررکھا ہے اور بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی جاری ہے۔ مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔