جموں،12نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی مذمت کے لئے مقبوضہ برطانیہ کے علاقے برٹن کے ہزاروں افراد نے لندن میں بڑے مظاہرے میں شرکت کی۔اس مظاہرے کا اہتمام ایک کشمیری تنظیم کشمیر فورم نے کیا تھا۔کشمیر فورم کے ترجمان نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ یہ احتجاج کشمیر کی صورتحال پر بیداری پیدا کرنے اور ان ‘غیر انسانی’ حالات کو اجاگر کرنے کے لئے کیا گیا تھا جن کا فی الحال کشمیری عوام سامنا کر رہے ہیں۔برٹن میں کشمیر فورم کے چیئرمین خادم ٹھٹھال نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ لندن کی گلیوں میں بڑے پیمانے پر اجتماع دیکھ کر خوشی ہوئی کہ برٹن برادری اس میں شامل ہو رہی ہے اور کشمیریوں کے لئے اپنی حمایت کا مظاہرہ کررہی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی تنظیم نو قانون 2019 کے اطلاق کے بعد سرکاری زبان ‘اردو’ بحیثیت سرکاری زبان اپنا تشخص کھو نے والی ہے۔تنظیم نو قانون 2019 میں حکومت نے واضح طور کہا ہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں منتخب ہونے والی قانون ساز اسمبلی کے پاس اردو کی سرکاری زبان کی حیثیت سے تبدیل کرنے کے اختیارات ہیں۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق اس قانون کی دفعہ 27 (1) کے مطابق قانون ساز اسمبلی ایک یا ایک سے زیادہ زبانوں، جو یونین ٹیریٹری میں لاگو ہیں، یا ہندی کو بطور سرکاری زبان استعمال میں لا سکتی ہے۔اردو زبان و ادب کے ماہر پاکستانی صحافی محمد ہارون عباس کا کہنا ہے کہ اردو صدیوں سے سابق ریاست کے تینوں خطوں میں مختلف زبانیں بولنے والے باشندوں کے درمیان ایک پل کے علاوہ تینوں خطوں کی عوام کے لیے رابطے کی زبان ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے ساتھ بات کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق پروفیسر محمد زماں آزردہ نے کہا کہ اردو کشمیر کی پہچان، تہذیب اور شناخت ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں اہم عمارتوں ، ہسپتالوں، ہوائی اڈوں، کرکٹ اسٹیڈیمزاور شاہراہوں کے نام آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیڈروں کے نام سے منسوب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔شیخ محمد عبداللہ کے نام سے منسوب متعدد مقامات کو سردار پٹیل اور بی جے پی کے دیگر بانیوںکے نام سے منسوب کیاجائیگا ۔ بی جے پی کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق اس سلسلے میں غور و خوض کیاجارہا ہے اور توقع ہے کہ 15نومبر تک کوئی فیصلہ کر لیا جائیگا۔ بین الاقوامی کنونش سینٹر، انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ، سرینگر پارک کرکٹ اسٹیڈیم اور انڈور اسٹیڈیم سمیت متعدد مقامات اور ادارے جو شیر کشمیر کے نام سے منسوب تھے کو اب ہندو انتہا پسند لیڈروں کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے ۔ سرینگر جموں ہائی وے پر ساڑھے گیارہ کلو میٹر طویل چنانی ناشری سرنگ کانام بھی تبدیل کر کے اب شیاماپرساد مکھر جی سرنگ رکھا جارہا ہے ۔