عالمی سطح پر کورونا مریضوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی
ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت 7180 لوگ مختلف قرنطینہ سینٹرز میں موجود ہیں،ڈاکٹرظفرمرزا
مغربی اور مشرقی سرحدیں مزید 2 ہفتے کے لیے مکمل طور پر بند رہیں گی,
600 ٹیسٹنگ کٹس پہنچی ہیں جس سے تین ہزار ٹیسٹ ہو سکتے ہیں۔
آج پاکستان پہنچنے والی پرواز میں 12 ٹن طبی سامان تھا
میڈیا کوبریفنگ
اسلام آباد (صباح نیوز) رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ عالمی سطح پر پچھلے چند دنوں میں کورونا وائرس کے مریضوں میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 28 ہزار کے قریب ہیں جبکہ ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ قومی سلامتی کے مشیرڈاکٹر معید یوسف اورچیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد افضال کے ہمراہ اسلام آباد میںمعاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس 12218 مشتبہ کیسز ہیں۔ 1408 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹے کے اندر 173 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ آزادکشمیر میں دو بلوچستان میں 133، گلگت بلتستان میں 107، اسلام آباد میں 39، کے پی کے میں 180 پنجاب میں 490، سندھ میں 457 کورونا وائرس کے مریض ہیں جبکہ 25 لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ مختلف ہسپتالوں میں 725 مریض داخل ہیں۔ ابھی تک پاکستان میں 11 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹے میں مزید دو ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ کراچی مردان ڈیرہ اسماعیل خان پشاور کوئٹہ گلگت اور پنجاب میں پانچ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پاکستان میں شرح اموات 0.78 فیصد ہے۔ پاکستان میں اس وقت 7180 لوگ مختلف قرنطینہ سینٹرز میں موجود ہیں جن میں 3157 لوگوں کے ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔ قرنطینہ میں زیادہ تر لوگ زائرین ہیں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ مغربی اور مشرقی بارڈر مزید دو ہفتے کے لئے بند رہے گا۔ اس میں ایران، افغانستان، بھارت اور کرتارپور کوریڈور بھی شامل ہے۔ بندرگاہیں چل رہی ہیں۔ وہاں کاروباری سلسلہ جاری رہے گا۔ وہاں سکریننگ کا انتظام مزید موثر کیا گیا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل ایئرپورٹس بدستور چار اپریل تک بند رہیں گے۔ اتوار سے چار اپریل تک باہر جانے والی پروازیں بھی بند رہیں گی۔ ٹرانزٹ میں پھنسے پاکستانی مسافروں کو وطن واپس لانے کے لئے انتظامات کئے تھے۔ بنکاک ایئرپورٹ پر پھنسے پاکستانی بھی واپس پہنچ رہے ہیں۔ اسلام آباد سے سکردو اور گلگت کے علاوہ باقی تمام اندرونی پروازیں معطل ہیں۔ 14مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ملک کے مغربی اور مشرقی سرحدیں 2 ہفتے کے لیے بند رہیں گی، وہ مدت آج پوری ہورہی تھی لیکن کورونا سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سرحدیں مزید 2 ہفتے کے لیے مکمل طور پر بند رہیں گی۔’انہوں نے کہا کہ ‘ہماری بندرگاہیں آپریٹ کر رہی ہیں، وہاں آپریشن جاری رہے گا اور وہاں ہماری اسکریننگ کا عمل بھی چلتا رہے گا۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘بین الاقوامی پروازوں کی آمد پر 4 اپریل تک کی پابندی عائد کی گئی تھی جو قائم رہے گی، پہلے بیرون ملک جانے والی پروازوں پر پابندی عائد نہیں کی گئی تھی لیکن اتوار سے 4 اپریل تک اس پر بھی پابندی ہوگی۔’معید یوسف نے کہا کہ ‘بین الاقوامی پروازوں کی آمد کے بعد ہمارے جو مسافر ٹرانزٹ میں پھنس گئے ان کے لیے ہم نے وہاں کی ایئر لائنز سے مذاکرات کرکے واپسی کے انتظامات کیے تھے اور آخری اسٹیشن تھائی لینڈ سے بھی پاکستانی مسافر آج رات کو پہنچ جائیں گے، اس کے بعد ہمارا کوئی شہری کسی بھی ٹرانزٹ ایئرپورٹ پر پھنسا ہوا نہیں ہے۔’انہوں نے کہا کہ ‘ان تمام پابندیوں کا مقصد کورونا وائرس کے خلاف ہماری تیاری مکمل کرنا ہے کہ جب ہم اپنی فضائی حدود کھولیں تو کوئی ایسا اندیشہ نہ ہو کہ باہر سے آنے والے مسافر اپنے ساتھ وائرس لا رہے ہیں اور پھیلا= کا ذریعہ بن رہے ہو۔’ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد افضال نے کہا کہ 600 ٹیسٹنگ کٹس پہنچی ہیں جس سے تین ہزار ٹیسٹ ہو سکتے ہیں۔ آج پاکستان پہنچنے والی پرواز میں 12 ٹن طبی سامان تھا۔ ایک اور پرواز چین کے شہر ووہان سے 15 وینی لیٹرز اور طبی سامان لا رہی ہے۔ این ڈی ایم اے نے 679 وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا ہے۔ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کے لئے حفاظتی سامان پہنچ گیا ہے۔ اگلے ہفتے مختلف ممالک سے 150 وینٹی لیٹرز عطیہ کی صورت میں پاکستان پہنچیں گے۔ این ڈی ایم اے اور این آئی ایچ مل کر ملک میں کورورنا لیب بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ آزادکشمیر حکومت کو مزید دو ٹیسٹنگ مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔ ڈی آئی خان میں کورونا لیبارٹری کے قیام کے لئے بھی کام کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے وہ علاقے جہاں ابھی تک لیبارٹری نہیں پہنچی وہاں اگلے 15 سے 20 دنوں تک پہنچا دی جائے۔ ہم لیبارٹریوں کی تعداد 50 تک بڑھائیں گے۔ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں بھی لیبارٹری جلد فعال ہو جائے گی۔ گجرات یا گوجرانوالہ میں بھی ایک لیبارٹری قائم کریں گے۔ این ڈی ایم اے 100 لیبارٹری ٹیکنیشنز کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے جا رہا ہے۔