دوران سماعت عدالتی استفسار پر خالد جاوید خان نے بتایا کہ جج کی اہلیہ کی درخواست پر پولیس نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے اور اب کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کو کچھ کرنا نہیں آتا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں ملک کے ادارے کو دھمکی دی گئی، جج کا نام تضحیک آمیز انداز سے لیا گیا، ریاستی مشینری نے ایکشن تاخیر سے کیوں لیا ؟۔
مولانا افتخار الدین مرزا کی وکیل نے دوران سماعت بتایا کہ ان کے موکل خود عدالت آئے لیکن پولیس نے حراست میں لے لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پولیس نے کیوں پکڑ لیا، مولانا صاحب کو بلالیں۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور مولانا افتخار الدین مرزا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔