کراچی:پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 31 اکتوبر تک 43 فیصد غیر معمولی کمی کا خدشہ
31 اکتوبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر صرف 34 لاکھ 52 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے۔احسان الحق
کراچی(ویب ڈیسک )پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 31 اکتوبر تک 43 فیصد غیر معمولی کمی کا خدشہ ہے جس نے کسانوں اور پورے کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے اورٹیکسٹائل ملز کی جانب سے 55 سے 60 لاکھ بیلز بیرون ملک سے درآمد کرنے کے امکانات ہیں۔ چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ 31 اکتوبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر صرف 34 لاکھ 52 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 26 لاکھ 45 ہزار بیلز (43 فیصد ) کم ہے جس کے باعث کئی شہروں میں جننگ فیکٹریاں اور آئل ملز بند ہونا شروع ہو گئیں۔انہوں نے بتایا کہ 31 اکتوبر تک پنجاب بھر کی جننگ فیکٹریوں میں صرف 17 لاکھ 28 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 14 لاکھ 40 ہزار (46 فیصد) کم ہے جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں مذکورہ عرصے تک صرف 17 لاکھ 24 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 12 لاکھ 50 ہزار بیلز (41 فیصد) کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ غیر متوقع بارشیں اور پنجاب بھر کے کاٹن زونز میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کا شدید حملہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کے پاس ریکارڈ برآمدی آرڈرز ہونے کے باوجود 31 اکتوبر تک ملز نے جننگ فیکٹریوں سے صرف 25 لاکھ 71 ہزار بیلز خریدیں ہیں جبکہ پچھلے سال اسی عرصے کے دوران ٹیکسٹائل ملز نے 44 لاکھ 26 ہزار بیلز خریدی تھیں جس کی بڑی وجہ معیاری روئی کی محدود دستیابی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان بھر میں اس وقت صرف 528 جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں جبکہ پچھلے سال 31 اکتوبر تک 770 جننگ فیکٹریاں آپریشنل تھیں جس سے رواں سال پاکستان میں پھٹی کی محدود دستیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے بیرون ملک سے کم از کم 55 سے 60 لاکھ بیلز درآمد کرنا پڑیں گی جس پر اربوں ڈالر زرمبادلہ خرچ ہو گا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ریکارڈ اضافے کیلئے کاٹن زونز میں گنے کی کاشت پر فوری پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ محمکہ موسمیات کو بھی جدید آلات سے لیس کرنا چاہیے تاکہ بروقت موسمیاتی پیشگوئیاں ملنے سے فصلوں کو منفی موسمی اثرات سے بروقت بچایا جا سکے۔