اسلام آباد(خصو صی رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے بلوچستاں بدامنی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،،حکومت سب کو ایک آنکھ سے دیکھے ،صوبے کے حالات غیرمعمولی ہیں، اب کرمنلز کی جنت بن چکا ہے،بلوچستان میں فٹ پاتھ پر موبائل سمز مل رہی ہیں۔ خوانچہ فروش بچوں کے پاس بھی ہزاروں سمیں ہیں۔ یہ سمز پہلے سے کار آمد ہوتی ہیں، کسی تصدیق کی ضرورت باقی نہیں رہتی، یہ سمز دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہورہی ہیں، جس سے ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے کیے جارہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ آج جرم کے لیے ایک ہتھار اور ایک عددموبائل فون کافی ہے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستاں بدامنی کیس کی سماعت کی موبائل کمپنیوں کی جانب سے رضا کاظم ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عدالت نے بلوچستان کی حد تک موبائل سمیں بند کرنے کا حکم دیا تھا مگر حکومت نے پورے ملک میں یہ نظام لاگو کردیا ہے ۔ مسئلہ 3سے 5موبائل سمیں استعمال کرنے کا تھا ۔ موبائل فون کمپنیاں دو طرح کے پروسیجر استعمال کررہی تھیں ایک مختلف دکانوں پر موجود سموں کی فروخت تھیں جس میں شناختی کارڈ کا نمبر اور کاپی دے کر سم حاصل کی جاسکتی تھی جبکہ موبائل فون کمپنیوں کی فرنچائز اور دیگر دفاتر سے بھی سمیں مل سکتی تھیں پہلے پہل ہر کمپنی کو ایک شخص کو دس موبائل فون سمیں فروخت کرنے کی اجازت تھی اور جب عدالت کے حکم پر تین سمیں کردی گئیں تھیں مگر حکومت نے جو آرڈرز جاری کئے تھے اس کے مطابق کمیٹیوں کو موبائل فون سمیں فروخت کرنے سے روک دیا اور کہا کہ وہ تمام تر تصدیق کے بعد اپنے دفاتر یا فرنچائز سے سمیں جاری کریں عام دکانوں پر سے سموں کی خریدوفروخت پر پابندی لگادی گئی ۔ بلوچستان میں تمام سمیں بند کردی گئیں جو 3سے 5 سموں سے زائد تھیں غیر قانونی سمیں ضرور بند کی جائیں اس طرح کے احکامات ایمرجنسی کے دوران جاری کئے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو جرائم سے بچایا جائے مجسٹریٹ اور سپریم کورٹ کے اختیارات میں فرق ہونا چاہیے یہ کام سپریم کورٹ کا نہیں تھا ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مئی 2012ء کو جب آرڈر جاری کیا گیا تھا اس کے بعد کیا بلوچستان کے حالات میں بہتری آئی لگ تو یہی رہا ہے کہ حالات اسی طرح سے ہیں آپ کی درخواست حالات کے تخمینہ کے بعد دائر کی گئی ہے اور اس حوالے سے ریلیف مانگا گیا ہے ہمیں بلوچستان کے حالات دیکھنا پڑیں گے اس میں کس حد تک بہتری آئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حالات خراب ہونے پر اجلاس بلایا گیا پی ٹی اے کے تحت اجلاس بلایا گیا میٹنگ منٹس بھی ہمیں بھجوائے گئے ۔ رضا کاظم نے کہا کہ کمپنیوں کے اصل نمائندے میٹنگ میں موجود نہیں تھے صرف وہاں کے مقامی ایجنٹ تھے جنہوں نے شمولیت کی تھی 10سمو ں کی اجازت تھی 15سموں کی اجازت نہیں تھی ایک کمپنی صرف دس سمیں فروخت کرسکتی تھی ایک شناختی کارڈ پر ۔ پہلے سے متحرک سموں کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا کہ صرف بلوچستان ہیکی نہیں پورے ملک کی غیر معمولی صورتحال ہے جہاں کہیں دہشتگردی ہے وہاں سمز استعمال ہورہی ہیں صرف موبائل رابطے ہی کے لئے نہیں بلکہ ریموٹ کنٹرول دھماکوں کے لیے بھی استعمال ہورہے ہیں کوئٹہ میں اغواء برائے تاوان کی ایک واردات نہیں تھی ۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ آج جرم کے لیے ایک ہتھار اور ایک عددموبائل فون کافی ہے چیف سیکرٹری بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ فون کالز کے ذریعے ملزمان کا سراغ لگانا ممکن نہیں ہے چھوٹے چھوٹے بچوں کے پاس ہزاروں سمیں ہیں چھابڑی والے بھی سمیں استعمال کررہے ہیں اس وقت ماحول کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے چیف جسٹس نے کہا کہ حالات خراب ہیں ان کو مزید بہتر کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے بلوچ رہنماؤں کو واپس لانے کے لیے خود جانا پڑے گا اور مکمل سویلین ماحول پیدا کرنے پڑا گے شناختی کارڈ بنائے جائیں گھر بنا کردیئے جائیں تاکہ لووگں کو تحفظ کا احساس ہو ۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کچھ دن پہلے ڈیرہ بگٹی کا دورہ کیا تھا ۔ پوسٹل بیلٹ پیپرز کی سہولت دینی پڑی تو دی جائے گی لوگ خوفزدہ ہیں امن چاہتے ہیں ڈیرہ بگٹی پہلے پاکستان کا بعد میں بلوچستان کا حصہ ہے امن وامان کے لیے رقم خرچ کرنا پڑے تو کی جائے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ گورنر راج کے بعد عسکری اور دیگر حکام پر مشتمل کمیٹی بنی ہے تو معاملات دیکھ رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امن وامان کا قیام اداروں کی ذمہ داری ہے یہ عدالت کا کام نہیں ہے ہم تو اپنے تحفظات ظاہر کررہے ہیں سکیورٹی بہتر ہوگی تو باتیں ختم ہوگی ۔چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم نہیں رکھا جائے گا حالات ٹھیک نہیں ہوں گے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال اور بھی مخدوش ہوچکی ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ جعفر آباد اور نصیر آباد پولیس ایریا ہیں جرائم کم ہوتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں جیسے سندھ میں جرائم ہوتے ہیں پاکستان سے چوری ہونے والی تمام گاڑیاں ہیں سے ملیں گی صفر فیصد برداشت اور صفر فیصد کرائم کریں بدقسمتی اس پر بڑھ کر اور کیا ہوگی آپ کا اپنا ایس پی طارق منظور اغواء کے معاملے میں پکڑا گیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اب سارے ضلع جرائم کے معاملے میں ایک جیسے ہیں ہم تو وہاں کے رہنے والے ہیں جسٹس گلزار نے کہا کہ اگر صرف نوکری کرنی ہے تو بے کار ہے فیلڈ میں کچھ کرکے دکھانا ہوگا آئی جی نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں کہ اس میں وقت لگے گا
2013-02-16