پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ ’’ویژن 2020 ‘‘دستاویز کے مطابق آئندہ دس سالوں میں ٹیلی کام کا نظام اور خدمات بہتر معیار کے ساتھ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کا حصہ ہوں گے۔ آئی سی ٹی کے فروغ ،ترقی اور اس کے وسیع تر پھیلاؤ کی بدولت ملکوں میں سماجی اور اقتصادی اثرا ت مرتب ہو رہے ہیں۔آنے والے وقت کی ضرورت کے پیش نظر، جہاں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز ایک ہی پلیٹ فارم سے مہیا کی جائیں گی پی ٹی اے نے بھی آئی سی ٹی سیکٹر کو ترقی دینے کی اپنی کوششوں کا قبل از وقت آغاز کردیا ہے۔ پی ٹی اے ابھرتی ہوئی نئی ٹیکنالوجیز کے حصول اور ان کے اطلاق کیلئے سٹیک ہولڈر کو ایک ہمہ گیر مکمل ریگولیٹری فریم ورک ، ایک شفاف مسابقتی مارکیٹ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر معیار کی آئی سی ٹی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے مشن پر قائم ہے۔
دستاویز کے مطابق ،اگلے دس سالوں میں ہمہ وقت ذاتی ابلاغیاتی طرز زندگی آچکا ہوگا۔ جہاں کوئی بھی سروس کسی بھی ڈیوائس پر، کسی بھی نیٹ ورک پر کسی بھی مقام پر براڈ بینڈ کنکشن پر استعمال کی جاسکے گی۔اس وقت ہماری صرف 0.47فیصد آبادی کے پاس براڈ بینڈ کی سہولت ہے۔براڈ بینڈ 2.0 نیٹ ورکس آخر کار موجودہ نیٹ براڈ بینڈ نیٹ ورکس کا متبادل ہوگا۔ان نئے نیٹ ورکس کے اختیار کرنے کے سبب نیٹ ورکس آپریٹرز کیلئے طویل المعیاد مدت کیلئے اہلیت میں اضافہ اور آپریٹنگ اخراجات میں کمی کا چانس ہو سکتا ہے۔ براڈ بینڈ ان مشکلات سے نکلنے کی بنیادی کلید ہے۔
ای۔ پاکستان ایک منفرد شعبہ ہے جو کہ ہم اگلے دس برسوں کیلئے تصور کرتے ہیں۔ قوم اپنے سماجی مسائل جیسا کہ خواندگی اور صحت کے حل کے لئے فکسڈ اور وائرلیس دونوں طرح کے ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کا استعمال چاہتی ہے۔ کمیونیکیشن کی یہ بہتر طور پر بنی ہوئی ہائی ویز عوام کے ایک بڑے حصے کیلئے فائدہ مند ہو سکیں گی جو اس سے پہلے بنیادی صحت اور تعلیم کی سہولت سے محروم تھے۔اس موضوع کا مقصد آئی سی ٹی کی مختلف ڈومینز میں معلومات کے فروغ کے لئے حصہ دار بنانا بھی ہے تاکہ ملٹی سٹیک ہولڈر پاٹنر شپس اور نیٹ ورکس، حکومت، انڈسٹری، تعلیمی اداروں اور پاکستان کی سول سوسائٹی کے اداروں کے درمیان سہولیات بڑھائی جاسکیں۔مقامی مواد اور ایپلیکیشن بھی اسی انفراسٹرکچر کے ذریعے مہیا کی جا رہی ہیں اور انہیں اس قابل بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان کی اکثریت کو بنیادی وائس اور ڈیٹا سروسز مہیا کی جا سکیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ،کنزیومر مارکیٹ میں موبائل سیلولر ٹیکنالوجی پر اکثر اوقات براڈ بینڈٹیلی فونی کی عدم دستیابی کی وجہ سے نعم البدل کے طور پرخصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اب فور جی اور اس سے بھی آگے کا ویژن بشمول ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز جیسا کہ وائی میکس تبدیلی کا پیش خیمہ ہیں۔موبائل فونز پراب اعلیٰ جدید ترین ایپلیکشنز استعمال کی جاسکتی ہیں اور تھری
جی پلیٹ فارمز کے ذریعے ایک اہم پلیٹ فارم بن گئے
ہیں۔موبائل پیمنٹ سب سے زیادہ طلب کی جانے والی سروس ہے ۔ پی ٹی اے کی حالیہ کاوش کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے موبائل بینکنگ ریگولیشنز کے ذریعے موبائل پیمنٹس کی سہولت کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے۔ شعبہ زراعت معیشت کے بنیادی سیکٹر کی حیثیت سے فارمرز اور فوڈ پروڈکشن کمپنیز کو موبائل ایگریکلچر سروس مہیا کرنے کی اہلیت کا حامل ہے۔
ویژن 2020 دستاویز کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر کے زیادہ تر بزنس ماڈلز اب تک صارفین کے لائن رینٹلز اور استعمال کرنے کے چارجز پر انحصارکرتے ہیں۔ یہ نئی آمدنی خاص طور پر فکسڈ لائن ٹیلی کمیونیکیشن مارکیٹ کے لئے متوقع ہے۔ آئی پی نیکسٹ جنریشن نیٹ ورکس (NGNs) کے آنے سے، انٹرنیٹ پروٹوکول ورچول پرائیویٹ نیٹ ورکس (IPVPXI) کاروباری لوگوں کیلئے آواز اور آواز کے بغیر کمیونیکیشن کو یکجا کر دیں گے۔واضح رہے کہ انٹرپرائز ڈیٹامارکیٹ فکسڈ لائن آپریٹرز کیلئے انتہائی منافع بخش کاروبار ہے جب کہ وائس ٹریفک زیادہ تر ٹیلی کام کمپنیوں کیلئے آمدنی کے ذریعے کے طور پر جاری رہے گی۔سال 2020 میں پاکستان بحیثیت ملک 100%این جی این بنیادی ڈھانچے کے طور پر سامنے آئے گااور انٹر نیٹ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھے گا جس کے تحت مقامی اور بین الاقوامی مواد کا حصول ممکن ہو گا ۔ وائس اور ڈیٹا، سرکٹ سوئچ یا پاکٹ یا پھر سیلولر اور فکسڈ لائن، ٹیلی کام اور براڈ کاسٹنگ میں تفریق ماضی کا حصہ بن جائیں گی، اور آپریٹرایک ہی انفراسٹرکچر پلیٹ فارم کے تحت ٹیلی کام خدمات فراہم کریں گے۔
ویژن 2020 دستاویز کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر کے زیادہ تر بزنس ماڈلز اب تک صارفین کے لائن رینٹلز اور استعمال کرنے کے چارجز پر انحصارکرتے ہیں۔ یہ نئی آمدنی خاص طور پر فکسڈ لائن ٹیلی کمیونیکیشن مارکیٹ کے لئے متوقع ہے۔ آئی پی نیکسٹ جنریشن نیٹ ورکس (NGNs) کے آنے سے، انٹرنیٹ پروٹوکول ورچول پرائیویٹ نیٹ ورکس (IPVPXI) کاروباری لوگوں کیلئے آواز اور آواز کے بغیر کمیونیکیشن کو یکجا کر دیں گے۔واضح رہے کہ انٹرپرائز ڈیٹامارکیٹ فکسڈ لائن آپریٹرز کیلئے انتہائی منافع بخش کاروبار ہے جب کہ وائس ٹریفک زیادہ تر ٹیلی کام کمپنیوں کیلئے آمدنی کے ذریعے کے طور پر جاری رہے گی۔سال 2020 میں پاکستان بحیثیت ملک 100%این جی این بنیادی ڈھانچے کے طور پر سامنے آئے گااور انٹر نیٹ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھے گا جس کے تحت مقامی اور بین الاقوامی مواد کا حصول ممکن ہو گا ۔ وائس اور ڈیٹا، سرکٹ سوئچ یا پاکٹ یا پھر سیلولر اور فکسڈ لائن، ٹیلی کام اور براڈ کاسٹنگ میں تفریق ماضی کا حصہ بن جائیں گی، اور آپریٹرایک ہی انفراسٹرکچر پلیٹ فارم کے تحت ٹیلی کام خدمات فراہم کریں گے۔